صحيح البخاري
كِتَاب الْكُسُوف -- کتاب: سورج گہن کے متعلق بیان
8. بَابُ طُولِ السُّجُودِ فِي الْكُسُوفِ:
باب: گرہن کی نماز میں لمبا سجدہ کرنا۔
حدیث نمبر: 1051
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّهُ قَالَ:" لَمَّا كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُودِيَ إِنَّ الصَّلَاةَ جَامِعَةٌ فَرَكَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ، ثُمَّ جَلَسَ، ثُمَّ جُلِّيَ عَنِ الشَّمْسِ"، قَالَ: وَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: مَا سَجَدْتُ سُجُودًا قَطُّ كَانَ أَطْوَلَ مِنْهَا.
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین کوفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے یحییٰ بن ابن ابی کثیر سے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے، ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا تو اعلان ہوا کہ نماز ہونے والی ہے (اس نماز میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت میں دو رکوع کئے اور پھر دوسری رکعت میں بھی دو رکوع کئے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے رہے (قعدہ میں) یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا۔ عبداللہ نے کہا عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے اس سے زیادہ لمبا سجدہ اور کبھی نہیں کیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1051  
1051. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں سورج گرہن ہوا تو الصلاة جامعة کا اعلان کیا گیا۔ نبی ﷺ نے اس نماز میں ایک رکعت کے اندر دو رکوع کیے، پھر آپ کھڑے ہوئے تو دوسری رکعت میں بھی دو رکوع کیے اس کے بعد آپ تشہد میں بیٹھے یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا۔ راوی حدیث (حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ) کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: میں نے کبھی بھی اس سے زیادہ لمبا سجدہ نہیں کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1051]
حدیث حاشیہ:
سجدہ میں بندہ اللہ پاک کے بہت ہی زیادہ قریب ہوجاتا ہے، اس لیے اس میں جس قدر خشوع وخضوع کے ساتھ اللہ کو یاد کر لیا جائے اور کچھ بھی اس سے مانگا جائے کم ہے۔
سجدہ میں اس کیفیت کاحصول خوش بختی کی دلیل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1051   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1051  
1051. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں سورج گرہن ہوا تو الصلاة جامعة کا اعلان کیا گیا۔ نبی ﷺ نے اس نماز میں ایک رکعت کے اندر دو رکوع کیے، پھر آپ کھڑے ہوئے تو دوسری رکعت میں بھی دو رکوع کیے اس کے بعد آپ تشہد میں بیٹھے یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا۔ راوی حدیث (حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ) کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: میں نے کبھی بھی اس سے زیادہ لمبا سجدہ نہیں کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1051]
حدیث حاشیہ:
بعض حضرات کا موقف ہے کہ نماز کسوف میں صرف ان ارکان کو لمبا کیا جائے جن میں تکرار ہے، مثلاً:
قیام اور رکوع وغیرہ، لیکن سجدے میں تکرار نہیں ہوتا، لہذا اسے لمبا نہیں کرنا چاہیے، نیز قیام و رکوع میں تو سورج کے صحیح ہونے کو دیکھا جا سکتا ہے لیکن سجدے میں یہ ممکن نہیں۔
اس کے علاوہ سجدے کی حالت میں جوڑ ڈھیلے پڑ جاتے ہیں، اس لیے اسے طویل نہیں کرنا چاہیے۔
امام بخاری ؒ نے اس موقف سے اختلاف کرتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے کہ نماز کسوف میں قیام و رکوع کی طرح سجدہ بھی لمبا کرنا چاہیے۔
جیسا کہ روایات میں صراحت کے ساتھ آیا ہے۔
صریح نص کے مقابلے میں قیاس وغیرہ کی کوئی حیثیت نہیں۔
صحیح مسلم کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے رکوع کی طرح اپنے سجدوں کو بھی طویل کیا۔
اس سے معلوم ہوا کہ نماز کسوف میں جملہ ارکان کو لمبا کرنا چاہیے۔
(فتح الباري: 695/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1051