صحيح البخاري
كِتَاب الْكُسُوف -- کتاب: سورج گہن کے متعلق بیان
11. بَابُ مَنْ أَحَبَّ الْعَتَاقَةَ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ:
باب: جس نے سورج گرہن میں غلام آزاد کرنا پسند کیا (اس نے اچھا کیا)۔
حدیث نمبر: 1054
حَدَّثَنَا رَبِيعُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ:" لَقَدْ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعَتَاقَةِ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ".
ہم سے ربیع بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زائدہ نے ہشام سے بیان کیا، ان سے فاطمہ نے، ان سے اسماء رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن میں غلام آزاد کرنے کا حکم فرمایا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1192  
´گرہن لگنے پر غلام آزاد کرنے کا بیان۔`
اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کسوف میں غلام آزاد کرنے کا حکم دیتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1192]
1192. اردو حاشیہ:
یہ امر استحباب اور ترغیب ہے اور کسی انسان کو معاشرے میں اس کا حق اور مقام دلانا بڑا عظیم عمل ہے، بالخصوص مسلمان کے لئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1192   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1054  
1054. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم فرمایا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1054]
حدیث حاشیہ:
(1)
عام حالات میں غلام آزاد کرنا ایک پسندیدہ عمل ہے، لیکن گرہن کے وقت اس کا اہتمام کرنا خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ ہمیں گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم دیا جاتا تھا۔
(صحیح البخاري، العتق، حدیث: 2520) (2)
جس انسان میں غلام آزاد کرنے کی ہمت نہ ہو اسے چاہیے کہ اس عام حدیث پر عمل کرے جس میں ہے:
آگ سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی صدقہ کرنا پڑے۔
(صحیح البخاري، الزکاة، حدیث: 1413، وصحیح مسلم، الزکاة، حدیث: 2347(1016)
بہرحال ایسے حالات میں صدقہ و خیرات کرنا ایک پسندیدہ عمل ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1054