صحيح مسلم
كِتَاب الرِّضَاعِ -- رضاعت کے احکام و مسائل
3. باب تَحْرِيمِ ابْنَةِ الأَخِ مِنَ الرَّضَاعَةِ:
باب: رضاعی بھتیجی کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3581
حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالُوا: حدثنا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَكَ تَنَوَّقُ فِي قُرَيْشٍ وَتَدعَنْا، فقَالَ: " وَعَنْدَكُمْ شَيْءٌ "، قُلْتُ: نَعَمْ، بِنْتُ حَمْزَةَ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ "،
ابومعاویہ نے ہمیں اعمش سے خبر دی، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے آپ (نکاح کے لیے) قریش (کی عورتوں) کے انتخاب کا اہتمام کرتے ہیں اور ہمیں (بنو ہاشم کو) چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "تمہارے پاس کوئی شے (رشتہ) ہے؟" میں نے عرض کی: جی ہاں، حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ میرے لیے حلال نہیں (کیونکہ) وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے عرض کیا۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وجہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریش سے انتخاب کرتے ہیں اور ہمیں (بنو ہاشم کو) نظر انداز کر دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے ہاں کوئی رشتہ ہے؟ میں نے عرض کیا۔ جی ہاں، حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1146  
´رضاعت سے بھی وہ سارے رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے ہوتے ہیں۔`
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے رضاعت سے بھی وہ سارے رشتے حرام کر دئیے ہیں جو نسب سے حرام ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1146]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
یہ سات رشتے ہیں (1)
مائیں (2)
بیٹیاں (3)
بہنیں (4)پھوپھیاں (5)خالائیں (6)بھتیجیاں (7)بھانجیاں،
ماں میں دادی نانی داخل ہے اوربیٹی میں پوتی نواسی داخل،
اوربہنیں تین طرح کی ہیں:
سگی،
سوتیلی اوراخیافی،
اسی طرح بھتیجیاں اور بھانجیاں اگرچہ نیچے درجہ کی ہوں اور پھوپھیاں سگی ہوں خواہ سوتیلی خواہ اخیافی،
اسی طرح باپ دادا اورماں اورنانی کی پھوپھیاں سب حرام ہیں اورخالائیں علی ہذا القیاس۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1146   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3581  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
تَنَوَّقُ:
اصل میں تَتَنَوَّقُ ہے جو نیقہ سے ماخوذ ہے۔
اعلی اور عمدہ کو کہتے ہیں یہاں انتخاب کرنا پسند کرنا ہے۔
فوائد ومسائل:
حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عمر میں دو چار سال بڑے تھے۔
اور انہیں ابولہب کی لونڈی نے دودھ پلایا تھا اور اس لونڈی ثوبیہ نامی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی دودھ پلایا تھا ابولہب نے ثوبیہ کو اس وقت آزاد کیا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ منورہ جا چکے تھے۔
(طبقات ابن سعد ج1ص 108)
اور حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس بیٹی کے نام میں بہت اختلاف ہے۔
مشہور نام عمارہ ہے جو مکہ میں اپنی والدہ کے پاس تھیں اور عمرۃ القضا سے واپسی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ آ گئی تھی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حضانت میں دے دیا تھا۔
اور اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
کسی صاحب علم وفضل کو اپنے خاندان اور قبیلہ کی بچی کے نکاح کی پیشکش کی جا سکتی ہے اور اس سلسلہ میں دوسری روایت کی روشنی میں اس کے حسن وجمال کا تذکرہ بھی کیا جا سکتا ہے،
کیونکہ حسن وجمال بھی باعث کشش ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3581