صحيح مسلم
كِتَاب الرِّضَاعِ -- رضاعت کے احکام و مسائل
3. باب تَحْرِيمِ ابْنَةِ الأَخِ مِنَ الرَّضَاعَةِ:
باب: رضاعی بھتیجی کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3585
وحدثنا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا: حدثنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُسْلِمٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيْنَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَنِ ابْنَةِ حَمْزَةَ؟ قِيلَ: أَلَا تَخْطُبُ بِنْتَ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ: " إِنَّ حَمْزَةَ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ ".
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی: اللہ کے رسول! آپ حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی (کے ساتھ نکاح کرنے) سے (دور یا قریب) کہاں ہیں؟ یا کہا گیا: کیا آپ حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی بیٹی کو نکاح کا پیغام نہیں بھیجیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "حمزہ رضاعت کی بنا پر یقینی طور پر میرے بھائی ہیں
حضرت ام سلمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ بیان کرتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی سے نکاح کرنے سے کیوں گریز کرتے ہیں؟ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ بن عبدالمطلب کی بیٹی کو نکاح کا پیغام کیوں نہیں دیتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حمزہ میرا رضاعی بھائی ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3585  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
معلوم ہوتا ہے حمزہ کی بیٹی سے نکاح کا سوال کرنے والوں کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ صرف چچا ہی نہیں رضاعی بھائی بھی ہیں یا یہ مسئلہ عام نہیں ہوا تھا کہ حقیقی بھتیجی کی طرح رضاعی بھائی کی بیٹی سے بھی نکاح حرام ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3585