صحيح مسلم
كِتَاب اللِّعَانِ -- لعان کا بیان
1. باب:
باب:
حدیث نمبر: 3744
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيُّ ، أَنَّ عُوَيْمِرًا الْأَنْصَارِيَّ مِنْ بَنِي الْعَجْلَانِ، أَتَى عَاصِمَ بْنَ عَدِيٍّ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ، وَأَدْرَجَ فِي الْحَدِيثِ قَوْلَهُ وَكَانَ فِرَاقُهُ إِيَّاهَا بَعْدُ سُنَّةً فِي الْمُتَلَاعِنَيْنِ وَزَادَ فِيهِ، قَالَ سَهْلٌ: فَكَانَتْ حَامِلًا فَكَانَ ابْنُهَا يُدْعَى إِلَى أُمِّهِ، ثُمَّ جَرَتِ السُّنَّةُ أَنَّهُ يَرِثُهَا وَتَرِثُ مِنْهُ مَا فَرَضَ اللَّهُ لَهَا.
3744. یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، (کہا:) مجھے حضرت سہل بن سعد انصاری رضی اللہ تعالی عنہ نے خبر دی کہ بنو عجلان میں سے عویمر انصاری رضی اللہ تعالی عنہ حضرت عاصم بن عدی رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آئے، آگے انہوں نے امام مالک کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی، انہوں نے ان (ابن شہاب) کا یہ قول حدیث کے اندر شامل کر لیا: اس کے بعد خاوند کی بیوی سے جدائی لعان کرنے والوں کا (شرعی) طریقہ بن گئی۔ اور انہوں نے یہ بھی اضافہ کیا: حضرت سہل رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: وہ عورت حاملہ تھی، اس کے بیٹے کو اس کی ماں کی نسبت سے پکارا جاتا تھا، پھر یہ طریقہ جاری ہو گیا کہ اللہ کے فرض کردہ حصے کے بقدر وہ (بیٹا) اس کا وارث بنے گا اور وہ (ماں) اس کی وارث بنے گی-
حضرت سہل بن سعد انصاری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ عویمر انصاری رضی اللہ تعالی عنہ جو بنو عجلان سے تعلق رکھتے تھے عاصم بن عدی رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آئے۔ آگے مذکورہ بالا حدیث ہے، لیکن یہاں حدیث میں زہری کا قول، کہ اس کا اپنی بیوی سے الگ ہو جانا، بعد میں، لعان کرنے والوں میں رائج ہو گیا، داخل کر دیا گیا ہے، اور اس حدیث میں یہ اضافہ ہے وہ عورت حاملہ تھی، اور اس کا بیٹا، اپنی ماں ہی کی طرف منسوب کیا جاتا تھا، پھر اس پر عمل جاری ہو گیا۔ کہ بیٹا اپنی ماں کا وارث ہو گا اور ماں کو اس سے وہ حصہ ملے گا، جو اللہ نے ماں کے لیے مقرر کیا ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3744  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
لعان کی صورت میں بچہ ماں کی طرف منسوب ہو گا آئمہ اربعہ اور جمہور صحابہ کرام و تابعین رضوان اللہ عنھم اجمعین کا یہی نظریہ ہے،
اس لیے باپ کی طرف اس کی نسبت نہیں ہوگی،
اور وراثت صرف ماں کی طرف سے جاری ہو گا،
یعنی ماں کی طرف سے بہن بھائی ہی اس کے وارث ہوں گے،
اس لیے اگر اس کی وارث صرف ماں ہے تو اس کو اصحاب فروض کی حیثیت سے تہائی حصہ لگےگا۔
اور باقی امام مالک رحمۃ اللہ علیہ،
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بیت المال میں چلا جائے گا،
اور ایک قول امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا یہ ہے کہ باقی ماں کے عصبات کو ملے گا،
اور دوسراقول یہ ہے کہ ماں ہی اس کی عصبہ ہے اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک باقی مال بھی ماں کی طرف لوٹایا جائے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3744