صحيح مسلم
كِتَاب الْبُيُوعِ -- لین دین کے مسائل
14. باب تَحْرِيمِ بَيْعِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ إِلاَّ فِي الْعَرَايَا:
باب: تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنا حرام ہے مگر عریہ میں درست ہے۔
حدیث نمبر: 3877
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أن أبا هريرة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَبْتَاعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ، وَلَا تَبْتَاعُوا الثَّمَرَ بِالتَّمْرِ ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَحَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ سَوَاءً.
ابن شہاب سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پھل (پکنے) کی صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے مت خریدو اور نہ خشک کھجور کے عوض (درخت پر لگا) پھل خریدو۔" ابن شہاب نے کہا: مجھے سالم بن عبداللہ بن عمرو نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، بالکل اسی کے مانند
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھل پکنے کی صلاحیت کے ظاہر ہونے سے پہلے نہ خریدو اور نہ تازہ کھجور، خشک کھجور سے خریدو۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3877  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
امام لیث کے نزدیک جب ایک علاقہ کے باغات میں سے کسی ایک باغ میں پکنے کی صلاحیت نمایاں ہو گئی ہے تو اس علاقہ کے تمام باغات کو بیچنا جائز ہے،
مالکیہ کے نزدیک اگر دوسرے باغات بھی ساتھ ہی پکنے شروع ہو جائیں تب جائز ہے۔
امام احمد کے نزدیک ہر باغ کا اپنا لحاظ ہو گا،
جس باغ میں بدو صلاح ہو جائے اس کو بیچا جا سکے گا،
شوافع کے نزدیک ہر قسم کے پھل کا الگ الگ لحاظ ہو گا،
جس نوع میں بد و صلاح ہو جائے اس کو بیچا جا سکے گا اور بعض کا خیال ہے ہر درخت کا الگ لحاظ ہو گا،
صحیح بات یہ ہے اگر باغ فروخت کیا ہے تو جب بعض درختوں کا پھل پکنا شروع ہو گیا ہے تو باغ بیچا جا سکتا ہے،
کیونکہ پھل بیک وقت نہیں پکتا،
یکے بعد دیگرے تدریجا پکتا ہے،
اگر درخت الگ الگ بیچے ہیں تو پھر جس درخت کا پھل پکنے لگا ہے،
اس کو بیچا جا سکے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3877