صحيح مسلم
كِتَاب الْبُيُوعِ -- لین دین کے مسائل
14. باب تَحْرِيمِ بَيْعِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ إِلاَّ فِي الْعَرَايَا:
باب: تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنا حرام ہے مگر عریہ میں درست ہے۔
حدیث نمبر: 3889
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، جَمِيعًا عَنْ الثَّقَفِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ دَارِهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى، غَيْرَ أَنَّ إِسْحَاقَ، وَابْنَ الْمُثَنَّى جَعَلَا مَكَانَ الرِّبَا: الزَّبْنَ، وقَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: الرِّبَا.
محمد بن مثنیٰ، اسحاق بن ابراہیم اور ابن ابی عمر سب نے (عبدالوہاب) ثقفی سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا وہ کہہ رہے تھے: مجھے بشیر بن یسار نے اپنے خاندان سے تعلق رکھنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اصحاب سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔ آگے یحییٰ سے سلیمان بن بلال کی حدیث (3887) کے مانند حدیث ذکر کی۔ لیکن اسحاق اور ابن مثنیٰ نے لفظ ربا کی بجائے لفظ زبن (مزابنہ) استعمال کیا ہے، تاہم ابن ابی عمر نے رِبا ہی کہا
بشیر بن یسار اپنے محلہ کے بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بیان کرتے ہیں، آگے حدیث نمبر 67 بیان کی، فرق یہ ہے کہ وہ امام صاحب کے استاد اسحاق اور ابن المثنیٰ نے ربا
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3889  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
زبن کا معنی ہے زور سے دھکا دینا،
کیونکہ بیع مزابنہ میں ہر فریق دوسرے کو اس کے حق سے دور کرتا ہے یا اس میں غرر اور دھوکا ہونے کی بنا پر،
وہ بیع کو فسخ کر کے یا نافذ کرنے کے لیے دھکم پیل تک پہنچ سکتے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3889