صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ -- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
2. باب فَضْلِ الْغَرْسِ وَالزَّرْعِ:
باب: درخت لگانے کی اور کھیتی کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3974
وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ نَخْلًا لِأُمِّ مُبَشِّرٍ امْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ غَرَسَ هَذَا النَّخْلَ، أَمُسْلِمٌ أَمْ كَافِرٌ؟ "، قَالُوا: مُسْلِمٌ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
مجھے عمرو بن دینار نے بتایا کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ام معبد رضی اللہ عنہا (خلیدہ، حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ، ان کی دوسری کنیت ام مبشر بھی تھی) کے پاس باغ میں تشریف لے گئے تو آپ نے پوچھا: "ام معبد! یہ کھجور کے درخت کس نے لگائے ہیں، کسی مسلمان نے یا کافر نے؟" انہوں نے عرض کی: بلکہ مسلمان نے۔ آپ نے فرمایا: "جو بھی مسلمان درخت لگاتا ہے، پھر اس میں سے کوئی انسان، چوپایہ اور پرندہ نہیں کھاتا مگر وہ اس کے لیے قیامت کے دن تک صدقہ ہوتا ہے
حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری عورت ام مبشر ؓ کے باغ میں تشریف لے گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "یہ کھجور کے درخت کس نے لگائے ہیں؟ کیا مسلمان نے یا کافر نے؟" انہوں (ام مبشر) نے کہا مسلمان نے، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3974  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان تمام احادیث میں یہ سوال موجود ہے کہ درخت کافر نے لگائے یا مسلمان نے،
پھر آپ نے صراحتا مسلمانون کے لیے اجرو ثواب بیان کیا،
جس سے معلوم ہوتا ہے،
یہ اجروثواب ایمان کی برکت سے حاصل ہوا ہے اور کافر اس سے محروم ہے،
اس لیے وہ اجروثواب سے بھی محروم ہوگا،
ہاں دنیا میں اس کو اس سے فائدہ حاصل ہوگا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3974