صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
4. باب اسْتِحْبَابِ الْوَضْعِ مِنَ الدَّيْنِ:
باب: قرض میں سے کچھ معاف کر دینا مستحب ہے (اگر قرضدار کو تکلیف ہو)۔
حدیث نمبر: 3981
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا، فَكَثُرَ دَيْنُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ "، فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَاءَ دَيْنِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِغُرَمَائِهِ: " خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَيْسَ لَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ ".
لیث نے ہمیں بکیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے عیاض بن عبداللہ سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی کا ان پھلوں میں نقصان ہو گیا جو اس نے خریدے تھے، اس کا قرض بڑھ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر صدقہ کرو۔“ لوگوں نے اس پر صدقہ کیا لیکن وہ بھی قرض کی ادائیگی (جتنی مالیت) تک نہ پہنچا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قرض داروں سے فرمایا: ”جو تمہیں مل جائے، وہ لے لو، تمہارے لیے اس کے علاوہ اور کچھ نہیں۔“
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک آدمی کو ان پھلوں کی بنا پر جو اس نے خریدے تھے، نقصان پہنچ گیا اور اس پر کافی قرض چڑھ گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو صدقہ دو۔“ تو لوگوں نے اس کو صدقہ دیا، اور اس سے اس کا قرض ادا نہ ہو سکا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا: ”جو تم نے پا لیا ہے وہ لے لو، اور تمہارے لیے بس یہی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»