صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ -- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
12. باب تَحْرِيمِ بَيْعِ الْخَمْرِ:
باب: شراب بیچنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 4044
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ، أَنَّهُ جَاءَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، وَغَيْرُهُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ السَّبَإِيِّ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ، أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ عَمَّا يُعْصَرُ مِنَ الْعِنَبِ؟، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : " إِنَّ رَجُلًا أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاوِيَةَ خَمْرٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ عَلِمْتَ أَنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَهَا؟، قَالَ: لَا فَسَارَّ إِنْسَانًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِمَ سَارَرْتَهُ؟، فَقَالَ: أَمَرْتُهُ بِبَيْعِهَا، فَقَالَ: إِنَّ الَّذِي حَرَّمَ شُرْبَهَا حَرَّمَ بَيْعَهَا، قَالَ: فَفَتَحَ الْمَزَادَةَ حَتَّى ذَهَبَ مَا فِيهَا "،
‏‏‏‏ عبدالرحمٰن بن وعلہ سبائی سے روایت ہے، جو مصر کا رہنے والا تھا اس نے پوچھا سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے انگور کے شیرہ کو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک مشک شراب کی تحفہ لایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ نے حرام کر دیا ہے اس کو؟ اس نے کہا: نہیں، تب اس نے کان میں دوسرے سے بات کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے کیا بات کی۔؟ وہ بولا: میں نے کہا بیچ ڈال اس کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس کا پینا حرام کیا ہے اس نے اس کا بیچنا بھی حرام کیا ہے۔ یہ سن کر اس شخص نے مشک کا منہ کھول دیا اور جو کچھ اس میں تھا سب بہہ گیا۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 393  
´شراب پینا اور بیچنا حرام ہے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الذى حرم شربها حرم بيعها. . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس کا پینا حرام کیا ہے اس نے اس کا بیچنا (بھی) حرام کیا ہے. . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 393]

تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 1579، من حديث ما لك به]
تفقه:
➊ شراب بیچنا حرام ہے، اسی طرح ہر وہ چیز جو حرام ہے اس کا بیچنا بھی حرام ہے إلا یہ کہ کسی خاص چیز کے بارے میں کوئی خاص دلیل ہو جیسے گدھوں کا بیچنا اور خریدنا حلال و جائز ہے۔ ایک جلیل القدر صحابی رضی اللہ عنہ دور سے پیدل چل کر نماز پڑھنے کے لئے مسجد نبوی تشریف لاتے تھے، انہیں کہا گیا: اگر آپ ایک گدھا (سواری کے لئے) خرید لیں تو اندھیری رات اور قہر گرمی میں اس پر سوار ہوکر آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا: میں چاہتا ہوں کہ میرے چلنے والے قدم میرے نامۂ اعمال میں لکھے جائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے یہ سب تمھارے لئے (نامۂ اعمال میں) لکھ دیا ہے۔ [صحيح مسلم: 663 تر قيم دار السلام: 1514]
● معلوم ہوا کہ گدھے کی خریدوفروخت جائز ہے۔
➋جو شخص عدم علم کی وجہ سے کسی غلطی کا ارتکاب کرے تو وہ معذور ہے لیکن دو باتیں ہمیشہ مد نظر ہونی چاہئیں:
① جب علم ہو جائے تو فوراً رجوع کرنا چاہئے۔
② ہر وقت علم تحقیق کی جستجو میں رہنا چاہئے۔
➌ ضرورت کے وقت سرگوشی جائز ہے بشرطیکہ تین یا تین سے زیادہ آدمی ہوں۔
➍ صحابہ کرام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا جذبہ کس قدر ہے کہ جیسے ہی اس صحابی کو مسئلہ معلوم ہوا تو ساری شراب بہادی۔ رضی اللہ عنہ
➎ شراب کا سرکہ بنانا جائز نہیں ہے۔
➏ قرآن کی طرح حدیث بھی حجت ہے۔
➐ حرام چیز کا تحفہ دینا قبول کرنا جائز نہیں ہے۔
➑ ضرورت کے پیش نظر سرگوشی کرنے والے سے پوچھا جا سکتا ہے کہ آپ نے کیا باتیں کی ہیں؟
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 183