صحيح البخاري
كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان
7. بَابُ صَلاَةِ التَّطَوُّعِ عَلَى الدَّوَابِّ وَحَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ:
باب: نفل نماز سواری پر، اگرچہ سواری کا رخ کسی طرف ہو۔
حدیث نمبر: 1093
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معمر نے زہری سے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عامر نے اور ان سے ان کے باپ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ اونٹنی پر نماز پڑھتے رہتے خواہ اس کا منہ کسی طرف ہو۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1093  
1093. حضرت عامر بن ربیعہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو اپنی سواری پر نماز پڑھتے دیکھا، سواری کا جدھر بھی منہ ہوتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1093]
حدیث حاشیہ:
ثابت ہوا کہ نفل سواری پر درست ہیں اسی طرح وتر بھی۔
امام شافعی اور امام مالک اور امام احمد اور اہل حدیث کا یہی قول ہے اور حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک وتر سواری پر پڑھنی درست نہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1093