صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ -- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
25. باب السَّلَمِ:
باب: بیع سلم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4119
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يُسْلِفُونَ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَسْلَفَ فَلَا يُسْلِفْ إِلَّا فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ "،
عبدالوارث نے ہمیں ابن ابی نجیح سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبداللہ بن کثیر نے ابومنہال سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ) تشریف لائے اور لوگ بیع سلف کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "جو بیع سلف کرے، وہ معین ماپ اور معین وزن کے بغیر نہ کرے۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور لوگ بیع سلف کرتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: جو بیع سلف کرے، تو وہ صرف معلوم کیل اور معلوم وزن کی صورت میں کرے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2280  
´متعین ناپ تول میں ایک مقررہ مدت کے وعدے پر بیع سلف کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے، اس وقت اہل مدینہ دو سال اور تین سال کی قیمت پہلے ادا کر کے کھجور کی بیع سلف کیا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کھجور میں بیع سلف کرے یعنی قیمت پیشگی ادا کر دے تو اسے چاہیئے کہ یہ بیع متعین ناپ تول اور مقررہ میعاد پر کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2280]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
چیز کی قیمت پیشگی وصول کر لینا اور چیز بعد میں مقررہ وقت پر ادا کرنا بیع سلم اور بیع سلف کہلاتا ہے۔

(2)
اس بیع کے جواز کے لیے ضروری ہے کہ بیچی اور خریدی جانے والی چیز کی مقدار، نوعیت، مطلوبہ چیز کی ادائیگی اور وصولی کا وقت اور دوسرے ایسے معاملات کا پہلے سے تعین کر لیا جائے جن میں اختلاف ہونے کا خطرہ ہے۔

(3)
بیع سلف میں یہ ضروری نہیں کہ بیچنے والے کے پاس وہ چیز اس وقت موجود ہو بلکہ جب غالب امکان ہو کہ وعدے کے وقت تک بیچنے والا وہ چیز حاصل کر لے گا اور مقررہ وقت پر خریدار کے حوالے کر سکے گا تو یہ کافی ہے۔

(4)
بیع سلف میں قیمت کا تعین بھی پہلے ہی ہوتا ہے جب رقم ادا کی جاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2280   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3463  
´بیع سلف (سلم) کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اس وقت لوگ پھلوں میں سال سال، دو دو سال، تین تین سال کی بیع سلف کرتے تھے (یعنی مشتری بائع کو قیمت نقد دے دیتا اور بائع سال و دو سال تین سال کی جو بھی مدت متعین ہوتی مقررہ وقت تک پھل دیتا رہتا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کھجور کی پیشگی قیمت دینے کا معاملہ کرے اسے چاہیئے کہ معاملہ کرتے وقت پیمانہ وزن اور مدت سب کچھ معلوم و متعین کر لے ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3463]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
عبادات اور معاملات میں معروف فقہی قاعدہ ہے۔
کہ عبادات میں اصل منع ہے۔
یعنی کوئی عبادت نہیں کی جا سکتی سوائے اس کے جس کی شریعت اجازت دے۔
اور معاملات (جو لوگوں میں جاری وساری ہوں) اصلاً حلال اور جائز ہیں۔
الا یہ کہ کسی معاملے کے متعلق شریعت منع کردے۔
بیع سلف یا سلم پہلے سے لوگوں کامعمول تھی۔
جس کی نبی کریم ﷺنے توثیق فرمائی۔
تا ہم یہ پابندی لگائی کہ امل کی صفت بھرتی یا وزن اور مدت معلوم ومتعین ہو۔
اس کے بغیر بیع سلم جائز نہیں ہوگی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3463