صحيح مسلم
كِتَاب الْفَرَائِضِ -- وراث کے مقررہ حصوں کا بیان
4. باب مَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ:
باب: متروکہ مال ورثاء کے لیے ہے۔
حدیث نمبر: 4159
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنْ عَلَى الْأَرْضِ مِنْ مُؤْمِنٍ إِلَّا أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِهِ، فَأَيُّكُمْ مَا تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا، فَأَنَا مَوْلَاهُ وَأَيُّكُمْ تَرَكَ مَالًا، فَإِلَى الْعَصَبَةِ مَنْ كَانَ ".
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! روئے زمین پر کوئی مومن نہیں مگر میں سب لوگوں کی نسبت اس کے زیادہ قریب ہوں، تم میں سے جس نے بھی جو قرض یا اولاد چھوڑی (جس کے ضائع ہونے کا ڈر ہے) تو میں اس کا ذمہ دار ہوں اور جس نے مال چھوڑا وہ عصبہ (قرابت دار جو کسی طرح بھی وارث بن سکتا ہو اس) کا ہے، وہ جو بھی ہو
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، زمین پر جو بھی مؤمن ہے، میں سب لوگوں سے، اس کا زیادہ قریبی ہوں، (حقدار ہوں) تو تم میں جس نے بھی کوئی قرض چھوڑا یا بال بچے چھوڑے، تو میں اس کا کارساز یا مددگار ہوں، اور تم میں سے جس نے مال چھوڑا، تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، جو بھی ہوں۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2090  
´ترکہ کے مستحق میت کے وارث ہیں۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے (مرنے کے بعد) کوئی مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس نے ایسی اولاد چھوڑی جس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے تو اس کی کفالت میرے ذمہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض/حدیث: 2090]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
ایسے مسلمان یتیموں اوربیواؤں کی کفالت اس حدیث کی رُوسے مسلم حاکم کے ذمّے ہے کہ جن کا مورث اُن کے لیے کوئی وراثت چھوڑکرنہ مراہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2090   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4159  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
جو لوگ خود کمائی نہیں کر سکتے،
اور اگر ان کی نگہداشت نہ کی جائے تو وہ ہلاکت کا شکار ہو سکتے ہیں،
ان کی ضروریات کی فراہمی کی ذمہ دار اسلامی حکومت یا مسلمانوں کا بیت المال ہے،
اور اب اگر یہ کام حکومت نہیں کر رہی،
تو مسلمان لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے محلہ کی سطح پر اس کا انتظام کرنے کی کوشش کریں،
اور ایسے لوگوں کی کفالت کریں،
جو فقروفاقہ سے تنگ آ کر خودکشی کرنے لگتے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4159