صحيح مسلم
كِتَاب الْفَرَائِضِ -- وراث کے مقررہ حصوں کا بیان
4. باب مَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ:
باب: متروکہ مال ورثاء کے لیے ہے۔
حدیث نمبر: 4160
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِالْمُؤْمِنِينَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَيُّكُمْ مَا تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً، فَادْعُونِي فَأَنَا وَلِيُّهُ وَأَيُّكُمْ مَا تَرَكَ مَالًا، فَلْيُؤْثَرْ بِمَالِهِ عَصَبَتُهُ مَنْ كَانَ ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہ وہ احادیث ہیں جو ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، پھر انہوں نے چند احادیث بیان کیں، ان میں سے یہ بھی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل کی کتاب کی رو سے میں مومنوں کے، (ان کی اپنی ذات سمیت) سب لوگوں کی نسبت زیادہ قریب ہوں، تم میں سے جو قرض یا اولاد چھوڑ جائے تو مجھے بلانا میں اس کا ولی ہوں اور جو مال چھوڑ جائے تو اس کے مال کے معاملے میں (ذوی الفروض کے حصے دینے کے بعد) اس کے عصبہ (قریب ترین مرد رشتہ دار) کو ترجیح دی جائے، وہ جو بھی ہو
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کتاب اللہ کی رو سے، سب لوگوں سے زیادہ، مومنوں کا معاون و مددگار ہوں، تو تم میں سے جو قرضہ چھوڑے، یا ضائع ہونے والے بچے چھوڑے، تو مجھے بلاؤ، میں اس کا معاون ہوں، اور تم میں سے جو مال چھوڑے، تو اس کے مال کے لیے اس کے وارثوں کو ترجیح دی جائے، جو بھی اس کا وارث ہو۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2090  
´ترکہ کے مستحق میت کے وارث ہیں۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے (مرنے کے بعد) کوئی مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس نے ایسی اولاد چھوڑی جس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے تو اس کی کفالت میرے ذمہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض/حدیث: 2090]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
ایسے مسلمان یتیموں اوربیواؤں کی کفالت اس حدیث کی رُوسے مسلم حاکم کے ذمّے ہے کہ جن کا مورث اُن کے لیے کوئی وراثت چھوڑکرنہ مراہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2090   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4160  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حدیث میں عصبہ کا تذکرہ ہے،
تو جب عصبہ ترکہ کا حقدار ہے،
تو اصحاب الفروض تو بالاولیٰ حق دار ہوں گے،
اس لیے معنی ورثاء کیا گیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4160