صحيح مسلم
كِتَاب الْفَرَائِضِ -- وراث کے مقررہ حصوں کا بیان
4. باب مَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ:
باب: متروکہ مال ورثاء کے لیے ہے۔
حدیث نمبر: 4161
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيٍّ : أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ تَرَكَ مَالًا، فَلِلْوَرَثَةِ وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا، فَإِلَيْنَا "،
معاذ عنبری نے ہمیں حدیث بیان کی: ہمیں شعبہ نے عدی سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے ابوحازم سے سنا، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جس نے مال چھوڑا وہ اس کے ورثاء کا ہے اور جس نے بوجھ (بے سہارا اولاد ہو یا قرض) چھوڑا وہ ہمارے ذمہ ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مال چھوڑا تو وہ وارثوں کا ہے، اور جس نے بوجھ یعنی بال بچے چھوڑے، تو ان کے ذمہ دار ہم ہی ہیں۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2090  
´ترکہ کے مستحق میت کے وارث ہیں۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے (مرنے کے بعد) کوئی مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس نے ایسی اولاد چھوڑی جس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے تو اس کی کفالت میرے ذمہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض/حدیث: 2090]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
ایسے مسلمان یتیموں اوربیواؤں کی کفالت اس حدیث کی رُوسے مسلم حاکم کے ذمّے ہے کہ جن کا مورث اُن کے لیے کوئی وراثت چھوڑکرنہ مراہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2090