صحيح البخاري
كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان
12. بَابُ مَنْ تَطَوَّعَ فِي السَّفَرِ فِي غَيْرِ دُبُرِ الصَّلَوَاتِ وَقَبْلَهَا:
باب: فرض نمازوں کے بعد اور اول کی سنتوں کے علاوہ اور دوسرے نفل سفر میں پڑھنا۔
حدیث نمبر: 1104
وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ" رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى السُّبْحَةَ بِاللَّيْلِ فِي السَّفَرِ عَلَى ظَهْرِ رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ".
اور لیث بن سعد رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ نے بیان کیا کہ انہیں ان کے باپ نے خبر دی کہ انہوں نے خود دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رات میں) سفر میں نفل نمازیں سواری پر پڑھتے تھے، وہ جدھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے جاتی ادھر ہی سہی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1104  
1104. حضرت عامر بن ربیعہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے نبی ﷺ کو دوران سفر میں رات کے وقت اپنی سواری پر نوافل پڑھتے دیکھا وہ جدھر بھی متوجہ ہو جاتی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1104]
حدیث حاشیہ:
اس سےآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سفر میں نفل پڑھنا ثابت ہوا، نیز چاشت کی نماز بھی ثابت ہوئی اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عمر بھر کوئی کام صرف ایک ہی دفعہ کرنا ثابت ہو تو وہ بھی امت کے لئے سنت ہے اور چاشت کے لئے تو اور بھی ثبوت موجود ہیں۔
حضرت ام ہانی نے صرف اپنے دیکھنے کا حال بیان کیا ہے۔
ظاہر ہے کہ حضرت ام ہانی کو ہروقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات دیکھنے کا اتفاق نہیں ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1104