صحيح مسلم
كِتَاب الْوَصِيَّةِ -- وصیت کے احکام و مسائل
2. باب الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ:
باب: ایک تہائی مال کی وصیت کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 4217
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي ثَلَاثَةٌ مِنْ وَلَدِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ كُلُّهُمْ يُحَدِّثُنِيهِ بِمِثْلِ حَدِيثِ صَاحِبِهِ، فَقَالَ: مَرِضَ سَعْدٌ بِمَكَّةَ، النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الْحِمْيَرِيِّ.
محمد نے حمید بن عبدالرحمان سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے حضرت سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کے تین بیٹوں نے حدیث بیان کی، ان میں ہر ایک مجھے اپنے دوسرے ساتھی کے مانند حدیث بیان کر رہا تھا، کہا: حضرت سعد رضی اللہ عنہ مکہ میں بیمار ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے۔۔ آگے حمید حمیری سے عمرو بن سعید کی حدیث کے ہم معنی ہے
حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ کے تین بیٹے ایک جیسی حدیث بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ مکہ میں بیمار پڑ گئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے ان کے پاس آئے، آگے مذکورہ بالا روایت کی طرح ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4217  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالیٰ نے اس بیماری سے جو صحیح موقف کے مطابق حجۃ الوداع میں پیش آئی تھی،
جیسا کہ پہلی حدیث میں صراحت گزر چکی ہے،
صحت یاب ہو گئے تھے،
اور اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد آپ کو طویل عمر اور اولاد سے نوازا،
ان کے دس سے زائد بیٹے اور بارہ بیٹیاں تھیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4217