صحيح مسلم
كِتَاب الْوَصِيَّةِ -- وصیت کے احکام و مسائل
6. باب تَرْكِ الْوَصِيَّةِ لِمَنْ لَيْسَ لَهُ شيء يُوصِي فِيهِ:
باب: جس کے پاس کوئی شے قابل وصیت کے نہ ہو اس کو وصیت نہ کرنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 4228
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي كِلَاهُمَا، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ، قُلْتُ: فَكَيْفَ أُمِرَ النَّاسُ بِالْوَصِيَّةِ؟، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ، قُلْتُ: كَيْفَ كُتِبَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الْوَصِيَّةُ؟.
وکیع اور ابن نمیر دونوں نے مالک بن مغول سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی، البتہ وکیع کی حدیث میں ہے: میں نے پوچھا: تو لوگوں کو وصیت کا کیسے حکم دیا گیا ہے؟ اور ابن نمیر کی حدیث میں ہے: میں نے پوچھا: مسلمانوں پر وصیت کیسے فرض کی گئی ہے
امام صاحب مذکورہ بالا روایت دو اساتذہ کی سندوں سے، مالک بن مغول ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں، وکیع کی حدیث میں ہے، میں نے پوچھا، تو لوگوں کو وصیت کا حکم کیوں دیا گیا؟ اور ابن نمیر کی روایت ہے، میں نے پوچھا، مسلمانوں پر وصیت کیسے فرض کر دی گئی؟
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4228  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جمہور کے نزدیک وصیت کرنا فرض نہیں ہے،
اس کا انحصار ضرورت پر ہے،
جیسا کہ تفصیل گزر چکی ہے،
اور ممکن ہے کہ طلحہ بن مصرف اس کو فرض سمجھتے ہوں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4228