صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ -- قسموں کا بیان
3. باب نَدْبِ مَنْ حَلَفَ يَمِينًا فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا أَنْ يَأْتِيَ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَيُكَفِّرَ عَنْ يَمِينِهِ:
باب: جو شخص قسم کھائے کسی کام پر پھر اس کے خلاف کو بہتر سمجھے تو اس کو کرے اور قسم کا کفارہ دے۔
حدیث نمبر: 4274
وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمَعْنَى حَدِيثِ مَالِكٍ فَلْيُكَفِّرْ يَمِينَهُ وَلْيَفْعَلِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ.
سلیمان بن بلال نے مجھے سہیل سے اسی سند کے ساتھ امام مالک کی حدیث کے ہم معنی حدیث (ان الفاظ میں) بیان کی: "اسے چاہئے کہ اپنی قسم کا کفارہ دے اور وہ کام کرے جو بہتر ہے
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے امام مالک کی حدیث نمبر 12 کی طرح بیان کرتے ہیں، کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے اور وہ کام کرے جو بہتر ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4274  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس بات پر تمام فقہائے امت کا اتفاق ہے،
اگر کسی انسان نے کوئی کام کرنے یا نہ کرنے کی قسم اٹھائی،
لیکن قسم پورا کرنے کے مقابلہ میں اس کو توڑنا بہتر ثابت ہوا،
تو اس کو قسم توڑ کر اس کا کفارہ ادا کرنا چاہیے،
لیکن اس میں اختلاف ہے،
کیا قسم توڑنے سے پہلے کفارہ دینا جائز ہے یا نہیں،
امام ابو حنیفہ کا موقف یہ ہے کہ قسم توڑنے سے پہلے کفارہ ادا کرنا درست نہیں ہے،
وہ پہلے قسم توڑے پھر کفارہ ادا کرے،
داود ظاہری اور اشعب مالکی کا یہی قول ہے،
لیکن امام شافعی،
مالک،
احمد،
ربیعہ،
اوزاعی،
لیث بن سعد،
ثوری،
اسحاق،
عمر،
ابن عمر،
ابن عباس وغیرھم کے نزدیک،
قسم توڑنے سے پہلے کفارہ ادا کرنا جائز ہے،
روایا ت سے دونوں صورتیں جائز معلوم ہوتی ہیں۔
(مغنی ابن قدامہ،
ج(13)
،
ص 481 تا 483۔
علامہ ترقی،
فتح الباری،
ج (11)
مکتبہ دارالسلام،
ص 741 تا 743)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4274