صحيح البخاري
كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان
17. بَابُ صَلاَةِ الْقَاعِدِ:
باب: نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1115
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، أَخْبَرَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَأَلَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ، عَنْ أَبِي بُرَيْدَةَ، قَالَ:حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، وَكَانَ مَبْسُورًا قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ قَاعِدًا، فَقَالَ:" إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَهُوَ أَفْضَلُ، وَمَنْ صَلَّى قَاعِدًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ، وَمَنْ صَلَّى نَائِمًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَاعِدِ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں روح بن عبادہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہمیں حسین نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن بریدہ نے، انہیں عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا (دوسری سند) اور ہمیں اسحاق بن منصور نے خبر دی، کہا کہ ہمیں عبدالصمد نے خبر دی، کہا کہ میں نے اپنے باپ عبدالوارث سے سنا، کہا کہ ہم سے حسین نے بیان کیا اور ان سے ابن بریدہ نے کہا کہ مجھ سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، وہ بواسیر کے مریض تھے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی آدمی کے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افضل یہی ہے کہ کھڑے ہو کر پڑھے کیونکہ بیٹھ کر پڑھنے والے کو کھڑے ہو کر پڑھنے والے سے آدھا ثواب ملتا ہے اور لیٹے لیٹے پڑھنے والے کو بیٹھ کر پڑھنے والے سے آدھا ثواب ملتا ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 951  
´بیٹھ کر نماز پڑھنے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے شخص کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: آدمی کا کھڑے ہو کر نماز پڑھنا بیٹھ کر نماز پڑھنے سے افضل ہے اور بیٹھ کر نماز پڑھنے میں کھڑے ہو کر پڑھنے کے مقابلہ میں نصف ثواب ہے ۱؎ اور لیٹ کر پڑھنے میں بیٹھ کر پڑھنے کے مقابلہ میں نصف ثواب ملتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 951]
951۔ اردو حاشیہ:
➊ اگر کوئی بیمار یا ضعیف کھڑا نہیں ہو سکتا، تو و ہ بیٹھ کر پڑھنے سے ان شاء اللہ پورا اجر پائے گا۔
➋ طاقت کے ہوتے ہوئے بغیر کسی عذر کے فرض نماز بیٹھ کر یا لیٹ کر پڑھنا قطعاً ناجائز ہے۔ [عون المعبود]
البتہ نفلی نماز بغیر عذر کے بیٹھ کر پڑھنے سے آدھا اجر کم ہو جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 951   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1231  
´بیٹھ کر نماز پڑھنے میں آدھا ثواب ہے۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کھڑے ہو کر نماز پڑھے وہ زیادہ بہتر ہے، اور جو بیٹھ کر نماز پڑھے تو اسے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے کے مقابلے میں آدھا ثواب ہے، اور جو شخص لیٹ کر نماز پڑھے تو اسے بیٹھ کر پڑھنے والے کے مقابلے میں آدھا ثواب ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1231]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بلا عذر بیٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھنے سے ثواب میں کمی ہوجاتی ہے۔

(2)
لیٹ کر نماز پڑھنے کا ثواب بیٹھ کر نماز پڑھنے سے بھی کم ہے اس لئے بلاعذر بیٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1231   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 371  
´بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر پڑھنے سے آدھا ہے۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آدمی کی نماز کے بارے میں پوچھا جسے وہ بیٹھ کر پڑھ رہا ہو؟ تو آپ نے فرمایا: جو کھڑے ہو کر نماز پڑھے وہ بیٹھ کر پڑھنے والے کے بالمقابل افضل ہے، کیونکہ اسے کھڑے ہو کر پڑھنے والے سے آدھا ثواب ملے گا، اور جو لیٹ کر پڑھے اسے بیٹھ کر پڑھنے والے سے آدھا ملے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 371]
اردو حاشہ:
1؎:
اور یہ فرمان نفل نماز کے بارے میں ہے،
جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 371   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1115  
1115. حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے، جو مرض بواسیر میں مبتلا تھے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو افضل ہے اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھے گا تو اسے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے کے ثواب سے آدھا ثواب ملے گا اور جو لیٹ کر نماز پڑھے گا اسے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے ثواب سے نصف ثواب ملے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1115]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں ایک اصول بتایا گیا ہے کہ کھڑے ہو کر بیٹھ کر اور لیٹ کر نمازوں کے ثواب میں کیا تفاوت ہے۔
رہی صورت مسئلہ کہ لیٹ کر نماز جائز بھی ہے یا نہیں اس سے کوئی بحث نہیں کی گئی ہے اس لیے اس حدیث پر یہ سوال نہیں ہوسکتا کہ جب لیٹ کر نماز جائز ہی نہیں تو حدیث میں اس پرثواب کا کیسے ذکر ہو رہا ہے؟ مصنف ؒ نے بھی ان احادیث پر جو عنوان لگایا ہے اس کا مقصد اسی اصول کی وضاحت ہے۔
اس کی تفصیلات دوسرے مواقع پر شارع سے خود ثابت ہیں۔
اس لیے عملی حدود میں جواز اور عدم جواز کا فیصلہ انہیں تفصیلات کے پیش نظر ہوگا۔
اس باب کی پہلی دو احادیث پر بحث پہلے گزر چکی ہے کہ آنحضور ﷺ عذر کی وجہ سے مسجد میں نہیں جا سکتے تھے اس لیے آپ نے فرض اپنی قیام گاہ پر ادا کئے۔
صحابہ ؓ نماز سے فارغ ہوکر عیادت کے لیے حاضر ہوئے اور جب آپ کو نماز پڑھتے دیکھا تو آپ کے پیچھے انہوں نے بھی اقتداءکی نیت باندھ لی۔
صحابہ ؓ کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے، اس لیے آپ نے انہیں منع کیا کہ نفل نماز میں امام کی حالت کے اس طرح خلاف مقتدیوں کے لیے کھڑا ہونا مناسب نہیں ہے۔
(تفہیم البخاری، پ: 5ص: 13)
جو مریض بیٹھ کر بھی نماز نہ پڑھ سکے وہ لیٹ کر پڑھ سکتا ہے۔
جس کے جواز میں کوئی شک نہیں۔
امام کے ساتھ مقتدیوں کا بیٹھ کر نماز پڑھنا بعد میں منسوخ ہوگیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1115   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1115  
1115. حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے، جو مرض بواسیر میں مبتلا تھے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو افضل ہے اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھے گا تو اسے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے کے ثواب سے آدھا ثواب ملے گا اور جو لیٹ کر نماز پڑھے گا اسے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے ثواب سے نصف ثواب ملے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1115]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں یہ وضاحت نہیں کہ حضرت عمران بن حصین ؓ نے فرض نماز بیٹھ کر پڑھنے والے کے متعلق سوال کیا تھا یا نفل نماز۔
حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں:
اگر کوئی شخص فرض نماز مشقت کے باوجود کھڑے ہو کر پڑھتا ہے تو یہ افضل اور اولیٰ ہے، تاہم جو شخص ایسے حالات میں بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے تو اسے صحیح اور تندرست کا ثواب ملے گا۔
جیسا کہ حدیث میں ہے:
جو شخص بیمار ہو جائے یا حالت سفر میں ہو تو ایسے حالات میں جو نیک عمل کرے گا اسے تندرست و مقیم کے برابر ثواب دیا جائے گا۔
(فتح الباري: 755/2)
اگر نفل نماز بیٹھ کر ادا کرتا ہے، حالانکہ وہ کھڑا ہو کر ادا کرنے کی ہمت رکھتا ہے تو ایسے شخص کو نصف اجر ملے گا اور بے بسی اور عاجزی کی وجہ سے بیٹھ کر نفل پڑھتا ہے تو اسے پورا ثواب ملے گا، البتہ فرض نماز اگر کھڑے ہو کر ادا کرنے کی ہمت کے باوجود بیٹھ کر ادا کی جائے تو ایسا کرنا صحیح نہیں۔
(عمدةالقاري: 433/2) (2)
بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے عموم سے رسول اللہ ﷺ مستثنیٰ ہیں کیونکہ آپ کی خصوصیت ہے کہ اگر آپ بیٹھ کر بھی نفل ادا کریں تو بھی اللہ کے ہاں آپ کو پورا اجر دیا جاتا ہے، جیسا کہ صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں:
مجھے ارشاد نبوی معلوم ہوا:
بیٹھ کر نماز والے کو نصف اجر ملتا ہے۔
میں نے ایک دن رسول اللہ ﷺ کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو مارے حیرت کے اپنے ہاتھ سر پر رکھ لیے۔
رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے دریافت کیا تو میں نے اپنی حیرت کا سبب بیان کیا۔
اس پر آپ نے فرمایا کہ میں تمہارے جیسا نہیں ہوں۔
(صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 1715(735) (3)
مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس مقام پر دیار عرب کے مشہور عالم دین فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین ؒ کی تحقیق کا خلاصہ پیش کر دیا جائے، وہ فرماتے ہیں:
مریض کے لیے ضروری ہے کہ وہ بحالت قیام نماز ادا کرے اگرچہ جھکاؤ کے ساتھ کھڑا ہو یا کسی دیوار، ستون یا لاٹھی کا سہارا لے کر کھڑا ہو۔
اگر کسی صورت میں کھڑا ہونے کی ہمت نہیں تو بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت ہے لیکن اس صورت میں بہتر ہے قیام اور رکوع کے موقع پر آلتی پالتی مار کر بیٹھے اور سجدہ کے وقت دو زانو بیٹھے۔
(صلاة المریض، ص: 8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1115