صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ -- قسموں کا بیان
8. باب صُحْبَةِ الْمَمَالِيكِ وَكَفَّارَةِ مَنْ لَطَمَ عَبْدَهُ:
باب: غلام، لونڈی سے کیونکر سلوک کرنا چاہیئے۔
حدیث نمبر: 4304
وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: قَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ: مَا اسْمُكَ؟، قُلْتُ: شُعْبَةُ، فَقَالَ مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنِي أَبُو شُعْبَةَ الْعِرَاقِيُّ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ : " أَنَّ جَارِيَةً لَهُ لَطَمَهَا إِنْسَانٌ، فَقَالَ لَهُ: سُوَيْدٌ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الصُّورَةَ مُحَرَّمَةٌ، فَقَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لَسَابِعُ إِخْوَةٍ لِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا لَنَا خَادِمٌ غَيْرُ وَاحِدٍ، فَعَمَدَ أَحَدُنَا فَلَطَمَهُ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُعْتِقَهُ "،
عبدالصمد نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی، کہا: مجھ سے محمد بن منکدر نے کہا: تمہارا نام کیا ہے؟ میں نے کہا: شعبہ۔ تو محمد نے کہا: مجھے ابو شعبہ عراقی (مولیٰ سوید بن مقرن) نے سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ان کی لونڈی کو کسی انسان نے تھپڑ مارا تو سوید رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ چہرہ حرمت والا (ہوتا) ہے اور کہا: میں نے خود کو، اور میں اپنے بھائیوں میں ساتواں تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں دیکھا اور ہمارے پاس سوائے ایک کے کوئی اور خادم نہ تھا۔ ہم میں سے کسی نے عمدا اسے طمانچہ مار دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اسے آزاد کر دی
شعبہ بیان کرتے ہیں، مجھ سے محمد بن منکدر نے پوچھا، تمہارا نام کیا ہے؟ میں نے کہا، شعبہ تو محمد نے کہا، مجھے ابو شعبہ عراقی نے سوید بن مقرن رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا کہ اس کی لونڈی کو ایک انسان نے مارا، تو سوید رضی اللہ تعالی عنہ نے اس سے کہا، کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ چہرہ قابل احترام ہے یا اس پر مارنا حرام ہے؟ اور کہا، میں نے اپنے آپ کو پایا کہ میں اپنے بھائیوں میں ساتواں تھا، اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اور ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا، تو ہم میں سے ایک نے عمدا اس کو تھپڑ مارا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کے آزاد کرنے کا حکم دیا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5166  
´غلام اور لونڈی کے حقوق کا بیان۔`
ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ ہم سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ کے گھر اترے، ہمارے ساتھ ایک تیز مزاج بوڑھا تھا اور اس کے ساتھ اس کی ایک لونڈی تھی، اس نے اس کے چہرے پر طمانچہ مارا تو میں نے سوید کو جتنا سخت غصہ ہوتے ہوئے دیکھا اتنا کبھی نہیں دیکھا تھا، انہوں نے کہا: تیرے پاس اسے آزاد کر دینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں، تو نے ہمیں دیکھا ہے کہ ہم مقرن کے سات بیٹوں میں سے ساتویں ہیں، ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا، سب سے چھوٹے بھائی نے (ایک بار) اس کے منہ پر طمانچہ مار دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کے آزاد کر دینے کا حکم دیا۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5166]
فوائد ومسائل:
چہرے پرمارنا سخت منع ہے۔
اور رسول اللہﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔
آپﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔
(إذا قَاتَلَ أحدُكُم أخاه فليجتنبِ الوجهَ) (صحيح مسلم، البر والصلة، حديث: 2612) جب تم سے کسی کی اپنے (مسلمان) بھائی کے ساتھ لڑائی ہوجائے تو چاہیے کہ اس کے چہرے (پرمارنے) سے بچے۔
حتیٰ کہ حیوان کے چہرے پر بھی نہین مارنا چاہیے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5166