صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ -- قسموں کا بیان
8. باب صُحْبَةِ الْمَمَالِيكِ وَكَفَّارَةِ مَنْ لَطَمَ عَبْدَهُ:
باب: غلام، لونڈی سے کیونکر سلوک کرنا چاہیئے۔
حدیث نمبر: 4310
وحَدَّثَنِيهِ بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَهُ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَعُوذُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
محمد بن جعفر نے ہمیں شعبہ سے، اسی سند کے ساتھ خبر دی اور انہوں نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے: "میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں" (اور) "اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ میں آتا ہوں
امام صاحب یہ روایت ایک اور استاد سے شعبہ کی مذکورہ بالا سند ہی سے بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں اعوذ بالله،
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4310  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ شدت غضب کی بناء پر،
اعوذ بالله کے کلمات کی طرف متوجہ نہیں ہوئے،
جیسا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں پہچان سکے،
لیکن جب اس نے اعوذ بالله کے بعد اعوذ برسول الله کہا،
تو انہیں آپﷺ کی آمد اور آواز کا احساس ہوا،
اس لیے مڑ کر پیچھے دیکھا،
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہیبت و دبدبہ کی بناء پر ان کے ہاتھ سے کوڑا گر گیا،
اور وہ مارنے سے رک گئے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4310