صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ -- قسموں کا بیان
9. باب التَّغْلِيظِ عَلَى مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ بِالزِّنَا:
باب: اپنے غلام یا لونڈی پر زنا کی تہمت لگانے والے کے لیے وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 4312
وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ كِلَاهُمَا، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِهِمَا سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيَّ التَّوْبَةِ.
وکیع اور اسحاق بن یوسف ازرق دونوں نے فضیل بن غزوان سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور ان دونوں کی حدیث میں ہے: میں نے ابوالقاسم نبی التوبہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا
امام صاحب دو اور اساتذہ کی سند سے فضیل بن غزوان کی مذکورہ بالا سند ہی سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم ، نبی التوبہ سے سنا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4312  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آپ کو نبی التوبہ اس لیے کہتے ہیں،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کافر دل و زبان سے ایمان لا کر کفر و شرک سے ایمان کی طرف لوٹ سکتا ہے،
کیونکہ توبہ کا اصل معنی رجوع اور واپسی ہے،
یعنی وہ نبی جس کے ذریعہ کفر سے ایمان کی طرف لوٹا جا سکتا ہے،
یا اس لیے کہ پہلی امتوں کو بعض گناہوں کی توبہ کی صورت میں اپنے آپ کو قتل کرنا پڑتا تھا،
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لیے قبول توبہ کے لیے دل و زبان کا اعتقاد و اقرار ہی کافی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4312