صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ -- قسموں کا بیان
10. باب إِطْعَامِ الْمَمْلُوكِ مِمَّا يَأْكُلُ وَإِلْبَاسِهِ مَمَّا يَلْبَسُ وَلاَ يُكَلِّفُهُ مَا يَغْلِبُهُ:
باب: غلام کو وہی کھلاؤ اور پہناؤ جو خود کھاتے اور پیتے ہو اور ان کو طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دو۔
حدیث نمبر: 4316
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ : أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الْأَشَجّ حَدَّثَهُ، عَنْ الْعَجْلَانِ مَوْلَى فَاطِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لِلْمَمْلُوكِ طَعَامُهُ وَكِسْوَتُهُ وَلَا يُكَلَّفُ مِنَ الْعَمَلِ إِلَّا مَا يُطِيقُ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: طعام اور لباس غلام کا حق ہے اور اس پر کام کی اتنی ذمہ داری نہ ڈالی جائے جو اس کے بس میں نہ ہو۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غلام کا حق ہے کہ اسے اس کی ضرورت کے مطابق طعام اور لباس ملے، اور اسے ایسے سخت کام کی تکلیف نہ دی جائے، جس کا وہ متحمل نہ ہو سکے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4316  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث میں طعام و لباس اس کی ضروریات زندگی کی فراہمی سے کنایہ ہے،
تو اگر غلام جو کسی کا مملوک ہے،
وہ اپنی تمام ضروریات زندگی،
آقا سے لینے کا حقدار ہے،
تو ایک ایسا انسان جو کسی کا مملوک اور غلام نہیں ہے،
محض اجیر و مزدور اور ملازم ہے،
وہ اپنی تمام ضروریات زندگی حاصل کرنے کا حقدار کیوں نہیں ہو گا،
اس لیے یہ ایک اسلامی حکومت کا فرض ہے،
کہ وہ ہر قسم کے ملازموں اور مزدوروں کو اتنے مشاہیر لے دے اور دلوائے،
جن سے ان کی ضروریات زندگی اس دور کے تقاضوں کے مطابق پوری ہو سکیں،
اور اس کے لیے وہ اخراجات و ضروریات کو پیش نظر رکھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4316