صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ -- قسموں کا بیان
11. باب ثَوَابِ الْعَبْدِ وَأَجْرِهِ إِذَا نَصَحَ لِسَيِّدِهِ وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ اللَّهِ:
باب: غلام کے اجر و ثواب کا بیان اگر وہ اپنے آقا کی خیر خواہی کرے اور اللہ تعالیٰ کی اچھے طریقے سے عبادت کرے۔
حدیث نمبر: 4324
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نِعِمَّا لِلْمَمْلُوكِ أَنْ يُتَوَفَّى يُحْسِنُ عِبَادَةَ اللَّهِ وَصَحَابَةَ سَيِّدِهِ نِعِمَّا لَهُ ".
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انہوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے یہ بھی تھی: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی غلام کا اس حال میں فوت ہو جانا کیا خوب ہے کہ وہ اللہ کی بندگی اور اپنے آقا کی خدمت اچھے طریقے سے کر رہا تھا! اس کے لیے کیا خوب ہے یہ (زندگی)
امام صاحب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت، ھمام بن منبہ کے صحیفہ کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ""کسی غلام اور مملوک کے لیے بہت بڑی ہی اچھی اور کامیابی کی بات ہے کہ اسے موت ایسے حالت میں آئے کہ وہ اپنے اللہ کا بہترین عبادت گزار اور اپنے آقا کا بہترین رفیق و ساتھی ہو، اس کے لیے کامرانی ہے۔ZZ
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1985  
´نیک سیرت غلام کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے لیے کیا ہی اچھا ہے کہ اپنے رب کی اطاعت کریں اور اپنے مالک کا حق ادا کریں، آپ کے اس فرمان کا مطلب لونڈی و غلام سے تھا ۱؎۔ کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں: اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1985]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
گویا وہ غلام اور لونڈی جو رب العالمین کی عبادت کے ساتھ ساتھ اپنے مالک کے جملہ حقوق کو اچھی طرح سے ادا کریں ان کے لیے دوگنا ثواب ہے،
ایک رب کی عبادت کا دوسرا مالک کا حق اداکرنے کا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1985