صحيح مسلم
كِتَاب الْحُدُودِ -- حدود کا بیان
1. باب حَدِّ السَّرِقَةِ وَنِصَابِهَا:
باب: چوری کی حد اور اس کے نصاب کا بیان۔
حدیث نمبر: 4409
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ كُلُّهُمْ، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّهُ يَقُولُ: إِنْ سَرَقَ حَبْلًا وَإِنْ سَرَقَ بَيْضَةً.
عیسیٰ بن یونس نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، البتہ وہ کہتے ہیں: "وہ خواہ رسی چرائے، خواہ انڈہ چرائے
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے اعمش ہی کی مذکورہ بالا سند سے مذکورہ بالا روایت ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ رسی چوری کرتا ہے اور اگر وہ انڈا چوری کرتا ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4409  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث کا اصل مقصد یہ ہے کہ ہاتھ کے مقابلہ میں جو چیز حاصل کی ہے،
وہ حقیر اور معمولی ہے،
لیکن اس کے عوض ہاتھ جیسی قیمتی چیز گنوا بیٹھا یا یہ مقصد ہے کہ چوری کا آغاز حقیر اور معمولی چیز سے کرتا ہے،
پھر بڑی چیز چراتا ہے،
جس کی قیمت تین درہم بنتی ہے تو ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے،
ورنہ بیضہ (انڈا)
اگر ایک ہو تو رسی یا رسی معمولی ہو تو رسی پر تو ہاتھ نہیں کاٹا جا سکتا،
الا یہ کہ ان دونوں اشیاء سے مراد ان کی جنس ہو کہ جب یہ تین درہم تک پہنچتی ہیں تو ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے یا بیضہ سے مراد خود اور حبل سے مراد کشتی لنگر انداز کرنے کا رسہ ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4409