صحيح مسلم
كِتَاب الْأَقْضِيَةِ -- جھگڑوں میں فیصلے کرنے کے طریقے اور آداب
1. باب الْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ:
باب: مدعٰی علیہ پر قسم ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 4471
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَضَى بِالْيَمِينِ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ ".
افع بن عمر نے ابن ابی ملیکہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم مدعا علیہ پر ہونے کا فیصلہ کیا
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم اٹھانے کا فیصلہ، مدعی علیہ کے بارے میں کیا ہے (قسم مدعی علیہ اٹھائے)۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4471  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ قسم اٹھانا،
مدعی علیہ کے ذمہ ہے،
اگر وہ قسم اٹھاوے گا تو بری الذمہ ہو جائے گا اور اگر قسم نہیں اٹھائے گا تو مدعی کے حق میں فیصلہ کر دیا جائے گا اور مدعی علیہ کے قسم سے انکار پر مدعی کو قسم اٹھانے کے لیے نہیں کہا جائے گا،
امام ابو حنیفہ اور امام احمد کا موقف یہی ہے،
لیکن امام مالک اور امام شافعی کے نزدیک مدعی علیہ کے قسم سے انکار پر اس کے خلاف فیصلہ نہیں کیا جائے گا،
امام مالک کے نزدیک مالی معاملات میں مدعی کو قسم اٹھانے کے لیے کہا جائے گا،
اگر قسم اٹھا لے گا تو اس کے حق میں فیصلہ کر دیا جائے گا اور امام شافعی کے نزدیک ہر قسم کے دعویٰ میں مدعی کو قسم اٹھانے کے لیے کہا جائے گا،
قسم کے بغیر اس کے حق میں فیصلہ نہیں کیا جائے گا،
لیکن یہ خیال رہے،
حدود کے مسئلہ میں قسم نہیں ہے،
باقی دعادی کے بارے میں،
قسم کے بارے میں اختلاف ہے،
کیونکہ حقوق دو قسم کے ہیں (1)
حقوق اللہ (2)
حقوق العباد۔
حقوق العباد میں جو مالی معاملات ہیں یا ان میں مقصود مال ہی ہے،
اس میں بالاتفاق قسم ہے اور جو مالی معاملات نہیں ہیں یا مال سے ان کا تعلق نہیں یعنی مال مقصود نہیں ہے،
جیسے قصاص،
نکاح،
رجوع،
ایلاء وغیرھا،
امام مالک اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک ان میں قسم نہیں ہے،
امام احمد کا ایک قول یہی ہے اور امام شافعی اور صاحبین کے نزدیک یہاں بھی قسم ہے،
لیکن متاخرین احناف نے فتویٰ صاحبین کے مطابق دیا ہے کہ حدود کے سوا ہر دعویٰ میں مدعی علیہ سے قسم لی جا سکتی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4471