صحيح مسلم
كِتَاب اللُّقَطَةِ -- کسی کو ملنے والی چیز جس کے مالک کا پتہ نہ ہو
1. باب فِي لُقَطَةِ الْحَاجِّ:
باب: حاجیوں کی پڑی چیز کا بیان۔
حدیث نمبر: 4510
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ ، عَنْ أَبِي سَالِمٍ الْجَيْشَانِيِّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ آوَى ضَالَّةً فَهُوَ ضَالٌّ مَا لَمْ يُعَرِّفْهَا ".
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "جس نے (کسی کے) بھٹکتے ہوئے جانور (اونٹنی) کو اپنے پاس رکھ لیا ہے تو وہ (خود) بھٹکا ہوا ہے جب تک اس کی تشہیر نہیں کرتا
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے گمشدہ حیوان کو رکھ لیا، وہ گم کردہ راہ ہے، جب تک اس کی تشہیر نہیں کرتا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4510  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
گمشدہ چیز کو ملکیت بنانے کے لیے اٹھانا جائز نہیں ہے اور اگر یہاں ضالہ سے مراد گمشدہ اونٹ ہے،
تو چونکہ اس کی ملکیت کسی صورت میں جائز نہیں ہے،
اگر خطرہ نہیں تو اس کو پکڑا ہی نہیں جا سکتا اور اگر خطرہ ہو تو صرف حفاظت اور تشہیر کے لیے پکڑا جا سکتا ہے،
اس لیے اس کی ہمیشہ تشہیر نہ کرنا،
راہ راست سے ہٹنا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4510