صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
4. باب تَحْرِيمِ الْغَدْرِ:
باب: عہد شکنی حرام ہے۔
حدیث نمبر: 4532
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حَمْزَةَ ، وَسَالِمٍ ابْنَيْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
عبداللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) کے دو بیٹوں حمزہ اور سالم سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "ہر عہد شکن کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہو گا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ہر عہد شکن کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہو گا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2756  
´عہد و پیمان کو نبھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدعہدی کرنے والے کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا، اور کہا جائے گا: یہ فلاں بن فلاں کی بدعہدی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2756]
فوائد ومسائل:
یعنی ایسے شخص کو رسوا کیا جائے گا۔
اوراعلان کیا جائے گا۔
کہ یہ اس دھوکے باز کا انجام ہے۔
عہد وپیمان دو افراد کے درمیان ہو۔
یا دو قوموں کے درمیان مسلمانوں کے ساتھ ہو یا کافروں کے ساتھ بد عہدی دنیا اور آخرت میں رسوائی کا باعث ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2756