صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
7. باب اسْتِحْبَابِ الدُّعَاءِ بِالنَّصْرِ عِنْدَ لِقَاءِ الْعَدُوِّ:
باب: دشمن سے ملاقات (جنگ) کے وقت فتح کی دعا مانگنے کے استحباب کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 4546
وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ، يَقُولُ يَوْمَ أُحُدٍ: " اللَّهُمَّ إِنَّكَ إِنْ تَشَأْ لَا تُعْبَدْ فِي الْأَرْضِ ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (جنگِ) احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بار بار) یہ فرما رہے تھے: "اے اللہ! اگر تو یہ چاہتا ہے تو (آج کےبعد) زمین میں تیری عبادے نہ کی جائے گی۔" (تیری عبادت کرنے والی آخری امت ختم ہو جائے گی
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ اُحد کے دن یہ فرما رہے تھے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو زمین میں تیری عبادت نہ کی جائے۔ (تو مسلمانوں کو شکست دے دے)
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4546  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے،
فتح و شکست اللہ کے قبضہ میں ہے،
اس کی نصرت و حمایت اور توفیق و تائید کے بغیر مسلمان محض ہتھیاروں کے بل بوتہ پر فتح نہیں پا سکتے کیونکہ مادی اور ظاہری اسباب عام طور پر دشمن کے پاس زیادہ ہوتے ہیں،
اس لیے ان میں ان کا مقابلہ نہیں ہو سکتا،
دشمن کے مقابلہ کی واحد صورت اللہ کی نصرت و حمایت ہے،
جو ایمان اور عمل صالح کے نتیجہ میں حاصل ہوتی ہے،
جس سے بدقسمتی سے مسلمان آج بحیثیت مجموعی محروم ہیں،
اللہ ان کے ایمان کو مضبوط کرے اور عمل صالح کی توفیق سے نوازے،
آمین۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4546