صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
15. باب حُكْمِ الْفَيْءِ:
باب: جو مال کافروں کا بغیر لڑائی کے ہاتھ آئے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 4576
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ روایت کی۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے، زہری ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4576  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ فے کا مال امیر کے تصرف میں ہوتا ہے اور وہ اسے مسلمانوں کے مفادات کے حصول کے لیے خرچ کرتا ہے اور اس سے جنگی سازوسامان خرید سکتا ہے اور اس سے خمس نہیں نکالا جاتا۔
اور اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ سال بھر کا نفقہ رکھ لینا توکل کے منافی نہیں ہے،
جمہور کا یہی موقف ہے،
لیکن امام شافعی کے نزدیک فئی سے بھی خمس نکالا جائے گا اور وہ خمس کے حقداروں میں تقسیم ہو گا،
باقی مال امام کے اختیار میں ہو گا،
جہاں مناسب سمجھے گا،
خرچ کرے گا،
اپنے گھر کے لیے نان و نفقہ بھی رکھ سکے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4576