صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
34. باب صُلْحِ الْحُدَيْبِيَةِ فِي الْحُدَيْبِيَةِ:
باب: حدیبیہ میں جو صلح ہوئی اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 4636
وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ بِصِفِّينَ، يَقُولُ: " اتَّهِمُوا رَأْيَكُمْ عَلَى دِينِكُمْ، فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي يَوْمَ أَبِي جَنْدَلٍ وَلَوْ أَسْتَطِيعُ أَنْ أَرُدَّ أَمْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا فَتَحْنَا مِنْهُ فِي خُصْمٍ إِلَّا انْفَجَرَ عَلَيْنَا مِنْهُ خُصْمٌ ".
ابوحصین نے ابووائل سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے صفین میں سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: اپنے دین کے مقابلے میں اپنی رائے پر الزام دھرو۔ ابوجندل (کے واقعے) کے دن میں نے خود کو اس حالت میں دیکھا کہ اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کو رد کر سکتا (تو حاشا و کلا رد کر دیتا۔) لیکن یہ معاملہ ایسا ہے کہ ہم اس کے ایک کونے کو مضبوط نہیں کر پاتے کہ ہمارے سامنے اس کا دوسرا کونا کھل جاتا ہے۔ (کیونکہ یہ مسلمانوں کا آپس میں اختلاف ہے
حضرت ابو وائل بیان کرتے ہیں کہ میں نے جنگ صفین کے موقع پر حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ تعالی عنہ سے سنا، دین کے سلسلہ میں اپنی سوچ اور رائے کو ناقص سمجھو، میں نے ابو جندل رضی اللہ تعالی عنہ کے دن اپنے آپ کو اس کیفیت میں پایا کہ اگر میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو رد کرنا ممکن ہوتا (تو میں ضرور رد کر دیتا)