صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
34. باب صُلْحِ الْحُدَيْبِيَةِ فِي الْحُدَيْبِيَةِ:
باب: حدیبیہ میں جو صلح ہوئی اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 4638
وحَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ جَمِيعًا، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ.
معتمر کے والد (سلیمان)، ہمام اور شیبان سب نے قتادہ سے روایت کی، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سعید بن ابی عروبہ کی حدیث کی طرح روایت کی
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی سندوں سے، مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4638  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بعض حضرات نے ان احادیث سے جن میں کتب کا لفظ آیا ہے،
مثلاً (كَتَب إلی قيصر و إلی كسریٰ كَتَب إلی أهل اليمن،
كتب النبی صلی الله عليه وسلم)

وغیرہ الفاظ سے یہ استدلال کیا ہے کہ یہ تمام خطوط آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود لکھے تھے،
لہذا آپ لکھنا جانتے تھے،
حالانکہ آپﷺ کے خطوط لکھنے کے لیے،
حضرت زید بن ثابت اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ مقرر تھے اور آپﷺ کے حکم سے لکھتے تھے اور جو آپ چاہتے،
وہی لکھتے تھے،
اس لیے،
لکھنے کی نسبت آپﷺ کی طرف کی گئی ہے اور یہ معروف طریقہ ہے کہ نسبت آمر (حکم دینے والا)
کی طرف کی جاتی ہے،
مثلاً ابو شاہ لینی نے کہا تھا (اُكتُب لی يا رسول الله)
اے اللہ کے رسول! مجھے لکھ دیجئے،
یعنی لکھوا دیجئے،
اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(اُكتبوا لأَبِی شاه)
ابو شاہ کو لکھ دو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4638