صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
41. باب قَتْلِ أَبِي جَهْلٍ:
باب: ابوجہل مردود کے مارے جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4662
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يَنْظُرُ لَنَا مَا صَنَعَ أَبُو جَهْلٍ؟، فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ، فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَاءَ حَتَّى بَرَكَ، قَالَ: فَأَخَذَ بِلِحْيَتِهِ، فَقَالَ: آنْتَ أَبُو جَهْلٍ؟، فَقَالَ: وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلْتُمُوهُ أَوَ قَالَ قَتَلَهُ قَوْمُهُ، قَالَ: وَقَالَ أَبُو مِجْلَزٍ: قَالَ أَبُو جَهْلٍ: فَلَوْ غَيْرُ أَكَّارٍ قَتَلَنِي "،
اسماعیل ابن علیہ نے کہا: ہمیں سلیمان تیمی نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہماری خاطر کون جا کر دیکھے گا کہ ابوجہل کا کیا بنا؟" اس پر حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ چلے گئے، انہوں نے دیکھا کہ عفراء کے دوبیٹے اس کو تلواروں کا نشانہ بنا چکے ہیں اور اس کا جسم ٹھنڈا ہو رہا ہے، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کی داڑھی پکڑ کر کہا: تو ابوجہل ہے؟ ابوجہل نے کہا: کیا اس سے بڑے کسی شخص کو بھی تم نے قتل کیا ہے؟۔۔ یا کہا۔۔ اس کی قوم نے قتل کیا ہے؟ (سلیمان تیمی نے) کہا: ابومجلز نے کہا: ابوجہل نے یہ بھی کہا تھا: کاش! مجھے کسانوں کے علاوہ کسی اور نے قتل کیا ہوتا
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہمیں یہ دیکھ کر بتائے گا کہ ابوجہل کا کیا بنا؟ تو حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ چل پڑے اور اسے اس حال میں دیکھا کہ اسے عفراء کے دو بیٹوں نے تلوار مار کر زمین پر گرا دیا ہے۔ تو ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کی داڑھی پکڑ کر پوچھا، کیا تو ہی ابوجہل ہے؟ تو اس نے جواب دیا، کیا اس آدمی سے بڑا بھی تم نے قتل کیا ہے، یا اس کی قوم نے قتل کیا ہے؟ ابومجلز کہتے ہیں، ابوجہل نے کہا، اے کاش مجھے ایک کسان کے علاوہ کسی اور نے قتل کیا ہوتا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4662  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
حتي برك:
حتیٰ کہ وہ گر گیا،
بعض نسخوں میں ہے۔
حتي برد یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا پڑ گیا،
یعنی اس کو اتنا گہرا زخم لگ چکا تھا کہ اب اس کا زندہ رہنا ممکن نہ تھا،
آخری سانسوں پر تھا۔
(2)
هِل فَوق رَجُل قَتَلتُمُوه:
امام نووی نے معنی کیا ہے،
تمہارا مجھے قتل کرنا میرے لیے عار و ننگ کا باعث نہیں ہے،
یعنی لڑ کر مرنا شرم و عار کا باعث نہیں ہے۔
(3)
فَلَو غَيرَ اَكَّار قَتَلَني:
اے کاش مجھے ایک کسان کے علاوہ کوئی قتل کرتا۔
معاذ اور معوذ دونوں انصاری تھے اور انصار کاشت کار لوگ تھے،
جن کو عرب حقیر اور کم حیثیت خیال کرتے تھے،
اس لیے اس نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ اے کاش مجھے میرے ہم پلہ قریشی قتل کرتے۔
فیصلہ کن وار کرنے والے تو حضرت معاذ بن عمرو بن جموح تھے،
لیکن اس پر وار کرنے میں معاذ اور معوذ دونوں بھائی ٹھیک تھے اور سر کاٹ کر لانے والے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں اور آپﷺ نے سلب معاذ بن عمرو بن جموح کو دی تھی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4662