صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
50. باب غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ:
باب: ذات الرقاع کے جہاد کا بیان۔
حدیث نمبر: 4699
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ وَاللَّفْظُ لِأَبِي عَامِرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، وَنَحْنُ سِتَّةُ نَفَرٍ بَيْنَنَا بَعِيرٌ نَعْتَقِبُهُ، قَالَ: فَنَقِبَتْ أَقْدَامُنَا، فَنَقِبَتْ قَدَمَايَ وَسَقَطَتْ أَظْفَارِي، فَكُنَّا نَلُفُّ عَلَى أَرْجُلِنَا الْخِرَقَ، فَسُمِّيَتْ غَزْوَةَ ذَاتِ الرِّقَاعِ "، لِمَا كُنَّا نُعَصِّبُ عَلَى أَرْجُلِنَا مِنَ الْخِرَقِ، قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: فَحَدَّثَ أَبُو مُوسَى بِهَذَا الْحَدِيثِ، ثُمَّ كَرِهَ ذَلِكَ، قَالَ: كَأَنَّهُ كَرِهَ أَنْ يَكُونَ شَيْئًا مِنْ عَمَلِهِ أَفْشَاهُ، قَالَ أَبُو أُسَامَةَ: وَزَادَنِي غَيْرُ بُرَيْدٍ وَاللَّهُ يُجْزِي بِهِ.
ابواسامہ نے ہمیں بریدہ بن ابی بردہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوبردہ سے اور انہوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوے میں نکلے، ہم چھ افراد تھے، ہم سب کے لیے اونٹ ایک (ہی) تھا، ہم اس پر باری باری سوار ہوتے تھے۔ کہا: ہمارے پیروں میں سوراخ ہو گئے، میرے دونوں پاؤں بھی زخمی ہو گئے اور میرے ناخن گر گئے، ہم اپنے پاؤں پر پرانے کپڑوں کے ٹکڑے باندھا کرتے تھے، اسی وجہ سے تو اس غزوے کا نام ذات الرقاع (دھجیوں والا غزوہ) پڑ گیا کیونکہ ہم اپنے پیروں پر پھٹے پرانے کپڑوں کی دھجیاں باندھا کرتے تھے۔ ابوبردہ نے کہا: حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کی، پھر اسے (بیان کرنے) کو ناپسند کیا جیسے وہ یہ بات ناپسند کرتے ہوں کہ ان کے عمل کا کوئی ایسا پہلو ہو جس کی انہوں نے تشہیر کی ہو۔ ابواسامہ نے کہا: بریدہ کے علاوہ کسی اور نے مجھے مزید یہ بات بتائی: اور اللہ اس کی جزا دے
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ کے لیے نکلے، ہم چھ افراد کے لیے ایک اونٹ تھا، جس پر ہم باری باری سوار ہوتے تھے، اس لیے ہمارے پاؤں (ننگے ہونے کی وجہ سے) زخمی ہو گئے، میرے دونوں پاؤں زخمی ہو گئے اور ناخن گر گئے، اس لیے ہم نے اپنے پیروں پر چیتھڑے لپیٹے، اس لیے اس کا نام غزوہ ذات الرقاع کہا گیا، کیونکہ ہم اپنے پیروں پر چیتھڑے باندھے ہوئے تھے، ابو بردہ کہتے ہیں، ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ حدیث سنائی، پھر اس کے بیان کرنے کو ناپسند کیا، گویا کہ وہ اپنے کسی عمل کا اظہار کرنا ناپسند کرتے تھے، ابو اسامہ کہتے ہیں، بریدہ کے علاوہ کسی نے مجھے یہ اضافہ سنایا اور اللہ انہیں اس کا صلہ دے گا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4699  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
نَعْتَقِبُهُ:
ہم اس پر یکے بعد دیگرے سوار ہوتے،
کیونکہ سب کا بیک بار بیٹھنا ممکن نہ تھا۔
(2)
نَقِبَتْ:
زخمی ہو گئے۔
(3)
خِرَقَ:
خرقه کی جمع ہے،
چیتھڑے،
کپڑوں کے ٹکڑے۔
(4)
نُعَصِّبُ یانعصِبُ:
ہم باندھتے تھے۔
فوائد ومسائل:
غزوہ ذات الرقاع کہ وجہ تسمیہ یہی صحیح ہے،
جو خود راوی نے بیان کی ہے،
کیونکہ رقاع،
رقعة کی جمع ہے،
جس کا معنی ٹکڑا یا پیوند ہے،
بقول بعض اس کا سبب وہاں ایک رنگ برنگ پہاڑ تھا،
یا اس نام کا درخت تھا،
یا جھنڈوں کو پیوند لگے ہوئے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4699