صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
12. باب فِي طَاعَةِ الأُمَرَاءِ وَإِنْ مَنَعُوا الْحُقُوقَ:
باب: امرا کی اطاعت کرنے کا حکم اگرچہ وہ حق تلفی ہی کریں۔
حدیث نمبر: 4782
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " سَأَلَ سَلَمَةُ بْنُ يَزِيدَ الْجُعْفِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قَامَتْ عَلَيْنَا أُمَرَاءُ يَسْأَلُونَا حَقَّهُمْ وَيَمْنَعُونَا حَقَّنَا فَمَا تَأْمُرُنَا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ؟، ثُمَّ سَأَلَهُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ؟، ثُمَّ سَأَلَهُ فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ، فَجَذَبَهُ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ، وَقَالَ: اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِّلُوا وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ "،
محمد بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی، انہوں نے علقمہ بن وائل حضرمی سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ سلمہ بن یزید جعفی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اور کہا: اللہ کے نبی! آپ کیسے دیکھتے ہیں کہ اگر ہم پر ایسے لوگ حکمران بنیں جو ہم سے اپنے حقوق کا مطالبہ کریں اور ہمارے حق ہمیں نہ دیں تو اس صورت میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے اس سے اعراض فرمایا، اس نے دوبارہ سوال کیا، آپ نے پھر اعراض فرمایا، پھر جب اس نے دوسری یا تیسری بار سوال کیا تو اس کو اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ نے کھینچ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سنو اور اطاعت کرو کیونکہ جو ذمہ داری ان کو دی گئی اس کا بار ان پر ہے اور جو ذمہ داری تمہیں دی گئی ہے، اس کا بوجھ تم پر ہے
علقمہ بن وائل حضرمی اپنے باپ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت سلمہ بن یزید جعفی رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، کہ اے نبی اللہ! بتائیے، اگر ہم پر ایسے حکمران مسلط ہوں جو ہم سے اپنے حقوق کی ادائیگی کا مطالبہ کریں اور ہمیں ہمارے حقوق سے محروم رکھیں تو آپ اس صورت میں ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ تو آپ نے اس سے منہ پھیر لیا، اس نے پھر سوال کیا، تو آپ نے اس سے بے رخی اختیار کی، پھر اس نے آپ سے دوسری یا تیسری بار سوال کیا تو اسے حضرت اشعث بن قیس رضی اللہ تعالی عنہ نے کھینچ لیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو اور مانو، کیونکہ ان کا بار ان پر ہے اور تمہارا بار تم پر ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2199  
´ان فتنوں کا بیان جو سخت تاریک رات کی طرح ہوں گے۔`
وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اس وقت آپ سے ایک آدمی سوال کرتے ہوئے کہہ رہا تھا: آپ بتائیے اگر ہمارے اوپر ایسے حکام الحکمرانی کریں جو ہمارا حق نہ دیں اور اپنے حق کا مطالبہ کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کا حکم سنو اور ان کی اطاعت کرو، اس لیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کے جواب دہ ہیں اور تم اپنی ذمہ داریوں کے جواب دہ ہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2199]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مفہوم یہ ہے کہ اگر حکام مال غنیمت وغیرہ میں سے تمہارا حق نہ دیں،
پھر بھی تم ان کی اطاعت کرو،
ان کے خلاف سرمت اٹھاؤ تمہارا حق تمہیں آخرت میں ایسے ہی ملے گا جس طرح ان ظالم حکمرانوں کو ان کے ظلم کی سزا ملے گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2199   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4782  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر حکمران اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے اپنی رعایا کے حقوق ادا نہیں کرتے تو اس کا وبال اور گناہ ان پر ہو گا اور اگر تم اپنے فرائض (سننا اور ماننا)
ادا نہیں کرتے،
تو اس کا وبال تم پر پڑے گا،
اس لیے تمہیں اپنے فرائض ادا کرنے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے اور وہ چونکہ اس کی اجازت چاہتا تھا،
کیونکہ اس کے سوال کا انداز اور لب و لہجہ اس پر دلالت کرتا تھا،
اس لیے آپﷺ نے اس سے اعراض فرمایا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4782