صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
13. باب الأَمْرِ بِلُزُومِ الْجَمَاعَةِ عِنْدَ ظُهُورِ الْفِتَنِ وَتَحْذِيرِ الدُّعَاةِ إِلَى الْكُفْرِ:
باب: فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا۔
حدیث نمبر: 4787
وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ رِيَاحٍ الْقَيْسِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِ جَرِيرٍ، وَقَالَ: لَا يَتَحَاشَ مِنْ مُؤْمِنِهَا.
4787. ایوب نے غیلان بن جریر سے، انہوں نے زیاد بن ریاح قیسی سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس طرح جریر کی حدیث ہے، البتہ انہوں نے لا يتحاشى من مومنها کہا۔ (معنی کنارے پر نہیں رہتا، لحاظ نہیں کرتا ہی کے ہیں۔)
امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں اس میں لا يتحاش
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4787  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
عُمِّيَّة:
اندھا معاملہ جس کی حقیقت واضح نہیں ہے۔
(2)
عَصَبِيَّة:
حق اور سچ کی بجائے محض خاندانی،
قومی،
لسانی یا صوبائی تعصب پر کارروائی کرتا ہے۔
(3)
فقتلته جاهلية:
فعله کا وزن ہیت یا حالت پر دلالت کرتا ہے،
یعنی جس طرح جاہلیت میں لوگ عصیبت پر لڑتے مرتے تھے،
حق اور سچ کو نہیں دیکھتے تھے،
اس طرح یہ اس جاہلیت کے دور کی ہیئت پر لڑتا ہے۔
فوائد ومسائل:
ان حدیثوں سے واضح ہوتا ہے،
محض اپنے مال اور جان کے تحفظ کے لیے حکمرانوں کے خلاف بغاوت کرنا،
محض لسانی،
قومی،
قبائلی اور صوبائی تعصب کی بنا پر حکمرانوں کے خلاف خروج کرنا یا بلا سوچے سمجھے ہر ایک کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا اور ہر ایک کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنانا جائز نہیں ہے اور آج بدقسمتی سے یہی سب کچھ ہو رہا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4787