صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
13. باب الأَمْرِ بِلُزُومِ الْجَمَاعَةِ عِنْدَ ظُهُورِ الْفِتَنِ وَتَحْذِيرِ الدُّعَاةِ إِلَى الْكُفْرِ:
باب: فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا۔
حدیث نمبر: 4789
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ أَمَّا ابْنُ الْمُثَنَّى فَلَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَدِيثِ، وَأَمَّا ابْنُ بَشَّارٍ، فَقَالَ فِي رِوَايَتِهِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
4789. محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے ہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے غیلان بن جریر سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ ابن مثنیٰ نے اپنی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) اور ابن بشار نے اپنی روایت میں دوسروں کی روایت کی طرح کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
امام صاحب اپنے دو اساتذہ ابن مثنیٰ اور ابن بشار سے روایت کرتے ہیں، ابن المثنیٰ کی روایت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں ہے، لیکن ابن بشار نے دوسروں کی طرح کہا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4789  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً:
جس طرح اہل جاہلیت کسی امام کو تسلیم نہیں کرتے تھے،
ہر قبیلہ اپنی جگہ خود مختار تھا،
اس طرح امام کی اطاعت سے نکل کر مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہونے والا انسان جاہلیت کی موت مرتا ہے کہ اس نے کسی کے اقتدار واختیار کو تسلیم نہیں کیا،
ان حدیثوں سے یہ بات واضح ہے کہ امام سے مراد صاحب اقتدار واختیار ہے،
آج کل کے ہر امام اور امیر کو یہ مقام حاصل نہیں ہے،
وگرنہ بعد میں جماعت بنانے والا واجب القتل ٹھہرے گا۔
(2)
لَايَتَحَاش يا لَايَتَاحَشيٰ:
اس سے پرہیز اور صرف نظر نہیں کرتا،
اس کو قتل کرنے کوکوئی اہمیت نہیں دیتا۔
(3)
لَيْسَ مِنِّي:
وہ مجھ سے نہیں،
میں اس سے برأت کا اظہار کرتا ہوں،
کیونکہ اس نے میرا طریقہ اور میری راہ کو چھوڑ دیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4789