صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
18. باب اسْتِحْبَابِ مُبَايَعَةِ الإِمَامِ الْجَيْشَ عِنْدَ إِرَادَةِ الْقِتَالِ وَبَيَانِ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ تَحْتَ الشَّجَرَةِ:
باب: لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 4824
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَي ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: " أَتَاهُ آتٍ، فَقَالَ: هَا ذَاكَ ابْنُ حَنْظَلَةَ يُبَايِعُ النَّاسَ، فَقَالَ: عَلَى مَاذَا؟، قَالَ: عَلَى الْمَوْتِ، قَالَ: لَا أُبَايِعُ عَلَى هَذَا أَحَدًا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
عباد بن تمیم نے حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ان کے پاس کوئی شخص آیا اور کہنے لگا: ابن حنظلہ لوگوں سے بیعت لے رہے ہیں؟ پوچھا: کس چیز پر؟ کہا: موت پر۔ کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی شخص کے ساتھ اس بات پر بیعت نہیں کروں گا۔
حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ان کے پاس کوئی آدمی آیا اور کہنے لگا، یہ حنظلہ کا بیٹا لوگوں سے بیعت لے رہا ہے، تو انہوں نے پوچھا، کس چیز پر؟ اس نے کہا، موت پر، انہوں نے کہا، میں اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی سے بیعت نہیں کروں گا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4824  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بیعت رضوان اس شرط پر لی گئی تھی،
کہ کوئی راہ فرار اختیار نہیں کرے گا اور اس کا مقصد یہی تھا،
ہم جان قربان کر دیں گے،
لیکن بھاگیں گے نہیں،
اس لیے بعض صحابہ کرام نے الفاظ کا لحاظ رکھتے ہوئے کہا،
ہم نے موت پر نہیں،
فرار نہ اختیار کرنے پر بیعت کی تھی،
لیکن بعض نے انجام یا نتیجہ اور مقصد کا لحاظ کرتے ہوئے یہ کہا،
کہ ہم نے موت پر بیعت کی تھی کیونکہ جب مقابلہ میں ڈٹ جانا ہے اور ہر قسم کے حالات پر صبر کرنا ہے،
تو اس کا انجام موت بھی ہو سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4824