صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
36. باب مَنْ قَتَلَ كَافِرًا ثُمَّ سَدَّدَ:
باب: جو شخص کسی کافر کو قتل کرے پھر نیک عمل پر قائم رہے۔
حدیث نمبر: 4895
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَر ٍ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَجْتَمِعُ كَافِرٌ وَقَاتِلُهُ فِي النَّارِ أَبَدًا ".
علاء کے والد نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کافر اور اس کو قتل کرنے والا (مسلمان) جہنم میں کبھی اکٹھے نہیں ہوں گے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر اور اس کا (مسلمان) قاتل کبھی آگ میں اکٹھے نہیں ہوں گے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2495  
´کافر کو قتل کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر اور اس کو قتل کرنے والا مسلمان دونوں جہنم میں کبھی بھی اکٹھا نہ ہوں گے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2495]
فوائد ومسائل:
جہاد مجاہد کے لئے تمام گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔
اور وہ اس طرح جنت ک مستحق ہوجاتا ہے۔
الا یہ کہ اس کے ذمے کوئی حقوق العباد ہوں۔
اگر یہ معاف نہ ہوئے اور کوئی عقاب ہوا بھی تو آگ کے بغیر ہوگا۔
مثلا اعراف وغیرہ میں روکا جائے گا۔
(نووی) واللہ اعلم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2495   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4895  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
کافر اپنے کفر کی بنا پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دوزخ میں ڈالا جائے گا اور اس کا قاتل مسلمان اگر راہ راست پر قائم رہا،
کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا،
یا ان سے توبہ کر لی تو وہ دوزخ میں داخل نہیں ہوگا،
لیکن اگر وہ دین پر صحیح استقامت نہ دکھا سکا اور کبیرہ گناہوں کا بلاتوبہ ارتکاب کیا،
تو وہ گناہوں کی سزا بھگتنے کے لیے دوزخ میں داخل ہوگا،
لیکن دونوں کا مقام الگ الگ ہوگا،
وہ یکجا نہیں ہوں گے،
کہ کافر اس کو یہ عار دلا سکے کہ تم بھی تو میرے ساتھ ہو تیرے اسلام نے تجھے کیا فائدہ دیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4895