صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
38. باب فَضْلِ إِعَانَةِ الْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِمَرْكُوبٍ وَغَيْرِهِ وَخِلاَفَتِهِ فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ:
باب: غازی کی مدد کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 4902
وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَأَبُو الطَّاهِرِ، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، وقَالَ سَعِيدٌ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَدْ غَزَا وَمَنْ خَلَفَهُ فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ فَقَدْ غَزَا ".
بکیر بن اشج نے بسر بن سعید سے، انہوں نے حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص نے اللہ کے راستے میں جنگ کرنے والے کسی آدمی کو لیس کیا (سامانِ جہاد مہیا کیا) تو یقینا اس نے بھی جہاد کیا اور جس شخص نے غازی کے گھر والوں کی اچھی طرح دیکھ بھال کی تو یقینا اس نے بھی جہاد کیا۔"
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کو تیار کیا، تو اس نے بھی جہاد کیا اور اس نے غازی کے گھر کا اچھائی کے ساتھ خیال رکھا اس نے بھی جہاد میں حصہ لیا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1746  
´روزہ افطار کرانے والے کا ثواب۔`
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی کسی روزہ دار کو افطار کرا دے تو اس کو روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا، اور روزہ دار کے ثواب میں سے کوئی کمی نہیں ہو گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1746]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
روزے دار کا روزہ افطا ر کرانا ایک عظیم نیکی ہے
(2)
روزہ افطار کرانے کے لئے حسب توفیق کوئی بھی چیز پیش کی جا سکتی ہے پیٹ بھر کھلانا ضروری نہیں۔
اگر کھلائے تو اس کا الگ سے ثوا ب ہو گا
(3)
افطا ر کرانا نیکی میں تعاون ہے اور نیکی کے ہر کام میں تعا ون اس نیکی میں شر کت ہے خواہ بظا ہر معمولی ہو
(4)
روزہ کھلوانے والے کو ثواب، روزہ رکھنے والے کے حصے میں سے نہیں ملتا اسی طرح کسی نیکی کے کام میں اگر تعاون پر آمادہ ہو تو اس سے تعاون قبول کرنا چاہیے کیونکہ اس سے کام انجام دینے والے کا درجہ کم نہیں ہو جاتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1746   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1629  
´مجاہد اور غازی کا سامان تیار کرنے کی فضیلت کا بیان۔`
زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مجاہد کا سامان سفر تیار کیا، یا اس کے گھر والے کی خبرگیری کی حقیقت میں اس نے جہاد کیا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1629]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں محمد بن ابی لیلیٰ ضعیف ہیں،
مگرپچھلی سند صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1629