صحيح مسلم
كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ -- شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے
12. باب النَّهْيِ عَنْ صَبْرِ الْبَهَائِمِ:
باب: جانوروں کو باندھ کر مارنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 5057
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ جَدِّي أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ دَارَ الْحَكَمِ بْنِ أَيُّوبَ، فَإِذَا قَوْمٌ قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا، قَالَ: فَقَالَ أَنَسٌ : " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُصْبَرَ الْبَهَائِمُ ".
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے ہشام بن زید بن انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں اپنے دادا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے ہاں آیا، وہاں کچھ لوگ تھے، انھوں نے ایک مرغی کو باندھ کر حدف بنایا ہوا تھا (اور) اس پر تیر اندازی کی مشق کررہے تھے، کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ جانوروں کو باندھ کر مارا جائے۔
ہشام بن زید بن انس بن مالک بیان کرتے ہیں، میں اپنے دادا حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے گھر گیا، دیکھا کچھ لوگ مرغی کو گاڑ کر اس کو تیروں کا نشانہ بنا رہے ہیں، تو حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیوانات کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3186  
´جانور کو باندھ کر نشانہ لگانے اور مثلہ کرنے سے ممانعت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر نشانہ لگانے سے منع فرمایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3186]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
منع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ جانوروں کو بلاوجہ ظلم و ستم کا نشانہ بنانے کے مترادف ہے جو ایک مسلمان کی رحم دلی کے منافی ہے۔

(2)
ذبح کرنے کے بجائے قتل کرنے سے جانور مردار میں شامل ہوجاتا ہے جو غذا کو ضائع کرنے کا ایک برا طریقہ ہے۔
اور غذا کو ضائع کرنا گناہ ہے۔

(3)
تیر اندازی کی مشق کے نتیجے میں اس جانور کی کھال بھی ناقابل استعمال ہوجاتی ہے۔
یہ بھی مال کو ضائع کرنا ہے، جو بہت بڑا گناہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3186   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2816  
´مسافر کے قربانی کرنے کا بیان۔`
ہشام بن زید کہتے ہیں کہ میں انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے پاس گیا، تو وہاں چند نوجوانوں یا لڑکوں کو دیکھا کہ وہ سب ایک مرغی کو باندھ کر اسے تیر کا نشانہ بنا رہے ہیں تو انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2816]
فوائد ومسائل:
یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ قربانی کرنے کےلئے سفر کوئی عذر نہیں ہے۔
اور مقیم ہونا کوئی شرط نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2816