صحيح مسلم
كِتَاب الْأَضَاحِيِّ -- قربانی کے احکام و مسائل
4. باب جَوَازِ الذَّبْحِ بِكُلِّ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ إِلاَّ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَائِرَ الْعِظَامِ:
باب: ذبح ہر چیز سے درست ہے جو خون بہائے سوائے دانت اور ناخن اور ہڈی کے۔
حدیث نمبر: 5093
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ مِنْ تِهَامَةَ فَأَصَبْنَا غَنَمًا وَإِبِلًا فَعَجِلَ الْقَوْمُ فَأَغْلَوْا بِهَا الْقُدُورَ، فَأَمَرَ بِهَا فَكُفِئَتْ ثُمَّ عَدَلَ عَشْرًا مِنَ الْغَنَمِ بِجَزُورٍ وَذَكَرَ بَاقِيَ الْحَدِيثِ كَنَحْوِ حَدِيثِ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ.
وکیع نے کہا: ہمیں سفیان بن سعید بن مسروق نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انھوں نے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج سے، انھوں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی، کہا: ہم تہامہ کے مقام ذوالحلیفہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے۔تو ہمیں (غنیمت میں) بکریاں اور اونٹ حاصل ہوئے تو لوگوں نے جلد بازی کی اور (ان میں سے کچھ جانوروں کو ذبح کیا، ان کا گوشت کاٹا اور) ہانڈیاں چڑھادیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے حکم دیا اور ان ہانڈیوں کو الٹ دیا گیا۔پھر آپ نے (سب کے حصے تقسیم کرنے کے لیے) دس بکریوں کو ایک اونٹ کے مساوی قرار دیا۔اس کے بعد یحییٰ بن سعید کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تہامہ کے علاقہ میں ذوالحلیفہ نامی جگہ پر تھے، ہمیں غنیمت میں اونٹ اور بکریاں حاصل ہوئیں، لوگوں نے جلد بازی سے کام لیا، (ان کو ذبح کر دیا) اور ان سے ہانڈیوں کو جوش دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو انڈیلنے کا حکم دیا، پھر آپ نے دس بکریاں، ایک اونٹ کے برابر قرار دیں، آگے مذکورہ بالا کا باقی حصہ ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5093  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
غنیمت کی تقسیم میں دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر قرار دیا گیا ہے،
اس سے سعید بن المسیب اور امام اسحاق نے قربانی میں اونٹ کے دس حصے قرار دیے ہیں،
اگرچہ ہدی میں،
وہ سات حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اور ترمذی کی حدیث نمبر 1537،
ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3169 جو حضرت ابن عباس سے مروی ہے،
اس میں اونٹ کو قربانی میں دس حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے،
لیکن جمہور کے نزدیک جن میں ائمہ اربعہ داخل ہیں،
اونٹ میں بھی سات ہی حصے ہوں گے،
(تکملہ،
ج 3،
ص 571)

۔
لیکن امام ابن قدامہ کے بقول امام مالک کے نزدیک اشتراک جائز نہیں ہے،
(المغنی،
ج 13،
ص 364)

۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5093