صحيح مسلم
كِتَاب الْأَضَاحِيِّ -- قربانی کے احکام و مسائل
7. باب نَهْيِ مَنْ دَخَلَ عَلَيْهِ عَشْرُ ذِي الْحِجَّةِ وَهُوَ مُرِيدُ التَّضْحِيَةِ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ شَعْرِهِ أَوْ أَظْفَارِهِ شَيْئًا.
باب: جو شخص قربانی والا ہو وہ ذی الحجہ کی پہلی تاریخ سے قربانی تک بال اور ناخن نہ کتروائے۔
حدیث نمبر: 5119
وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ كَثِيرٍ الْعَنْبَرِيُّ أَبُو غَسَّانَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا رَأَيْتُمْ هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلْيُمْسِكْ عَنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ ".
یحییٰ بن کثیر عنبری ابو غسان نے کہا: ہمیں شعبہ نے مالک بن انس سے حدیث بیان کی، انھوں نے عمر بن مسلم سے، انھوں نے سعید بن مسیب سے، انھوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھو اور تم میں سے کوئی شخص قربانی کاا رادہ رکھتا ہو، وہ اپنے بالوں اور ناخنوں کو (نہ کاٹے) اپنے حال پر رہنے دے۔"
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھو اور تمہارا قربانی کا ارادہ ہو تو اپنے بال اور ناخن کو چھیڑنے سے باز رہو۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3149  
´قربانی کا ارادہ رکھنے والا شخص ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں کا کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو، تو اسے اپنے بال اور اپنی کھال سے کچھ نہیں چھونا چاہیئے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3149]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
ہاتھ نہ لگانے کا مطلب یہ ہے کہ بال نہ کاٹے اور جلد سے بال صاف نہ کرے۔
یہ پابندی ذوالحجہ کا مہینہ شروع ہونے سے عید کے دن قربانی تک ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3149   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1523  
´جو قربانی کرنا چاہتا ہو وہ بال نہ کاٹے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ماہ ذی الحجہ کا چاند دیکھے اور قربانی کرنا چاہتا ہو وہ (جب تک قربانی نہ کر لے) اپنا بال اور ناخن نہ کاٹے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1523]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عائشہ رضی اللہ عنہا اور ام سلمہ کی حدیث میں تطبیق کی صورت علماء نے یہ نکالی ہے کہ ام سلمہ کی روایت کو نہی تنزیہی پر محمول کیاجائے گا۔
(واللہ اعلم)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1523   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2791  
´قربانی کا ارادہ کرنے والا ذی الحجہ کے پہلے عشرہ میں بال نہ کاٹے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس قربانی کا جانور ہو اور وہ اسے عید کے روز ذبح کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو جب عید کا چاند نکل آئے تو اپنے بال اور ناخن نہ کترے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2791]
فوائد ومسائل:
قربانی کرنے والے کے لئے ضروری ہے۔
کہ ذوالحج کے ابتدائی نو دنوں میں اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔
لیکن جس نے قربانی نہ کرنی ہو۔
تو اس کے لئے ضروری نہیں۔
البتہ اگر وہ عید الاضحٰی کے دن حجامت وغیر ہ کرالے تو قربانی کی فضیلت وغیرہ سے محروم نہ رہے گا۔
جیسا کہ سابقہ روایات عبد اللہ بن عمرو بن العاص میں گزرا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2791