صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- مشروبات کا بیان
6. باب النَّهْيِ عَنْ الاِنْتِبَاذِ فِي الْمُزَفَّتِ وَالدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَبَيَانِ أَنَّهُ مَنْسُوخٌ وَأَنَّهُ الْيَوْمَ حَلاَلٌ مَا لَمْ يَصِرْ مُسْكِرًا:
باب: مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان۔
حدیث نمبر: 5172
وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ كلاهما، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: قُلْتُ لِلْأَسْوَدِ : هَلْ سَأَلْتَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَمَّا يُكْرَهُ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ : أَخْبِرِينِي عَمَّا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ، قَالَتْ: " نَهَانَا أَهْلَ الْبَيْتِ أَنْ نَنْتَبِذَ فِي الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ "، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَمَا ذَكَرَتِ الْحَنْتَمَ وَالْجَرَّ، قَالَ: إِنَّمَا أُحَدِّثُكَ بِمَا سَمِعْتُ أَأُحَدِّثُكَ مَا لَمْ أَسْمَعْ؟.
منصور نے ابراہیم سے روایت کی، کہا: میں نے اسود سے کہا: کیا تم نے ام المومنین (عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا) سے ان بر تنوں کے بارے میں پوچھا تھا جن میں نبیذ بنانا مکروہ ہے؟انھوں نے کہا: ہاں، میں نے عرض کی تھی: ام المومنین! مجھے بتائیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کن برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایاتھا؟ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) فرمایا: آپ نے ہم اہل بیت کو کدو کے بنے ہوئے اور روغن زفت ملے ہوئے برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایاتھا۔ (ابراہیم نے) کہا: میں نے (اسود سے) پوچھا: انھوں نے حنتم اور گھڑوں کا ذکر نہیں کیا؟انھوں نےکہا: میں تم کو وہی حدیث بیان کرتاہوں جو میں نے سنی ہے۔کیا میں تمھیں وہ بات بیان کروں جو میں نے نہیں سنی؟
ابراہیم کہتے ہیں، میں نے اسود سے پوچھا، کیا آپ نے ام المؤمنین (عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا) سے سوال کیا تھا، کن چیزوں میں نبیذ بنانا ناپسندیدہ ہے؟ اس نے کہا، ہاں، میں نے کہا، اے ام المؤمنین مجھے بتائیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کب برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا، انہوں نے جواب دیا، آپ نے ہمیں اہل البیت کو تونبے اور لاکھی برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا، ابراہیم کہتے ہیں، میں نے اسود سے پوچھا، کیا انہوں نے (عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے) سبز مٹکے اور عام مٹکے کا ذکر نہیں کیا، انہوں نے جواب دیا، میں تمہیں بس وہی سنا رہا ہوں جو میں نے سنا ہے، یا جو میں نے نہیں سنا، وہ بھی سناؤں؟