صحيح البخاري
كتاب فضل الصلاة -- کتاب: مکہ و مدینہ میں نماز کی فضیلت
5. بَابُ فَضْلِ مَا بَيْنَ الْقَبْرِ وَالْمِنْبَرِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر شریف اور منبر مبارک کے درمیانی حصہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1195
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْمَازِنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے، انہیں عباد بن تمیم نے اور انہیں (ان کے چچا) عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے گھر اور میرے اس منبر کے درمیان کا حصہ جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 643  
´نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر اور منبر کے درمیان والی جگہ کی فضیلت`
«. . . 306- وبه: عن عبد الله بن زيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة. . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 643]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1195، ومسلم 1390، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر (بیت عائشہ رضی اللہ عنہا) سے لے کر مسجد نبوی کے منبر تک کا حصہ جنت کا حصہ ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 306   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1195  
1195. حضرت عبداللہ بن زید مازنی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے گھر اور منبر کی درمیانی جگہ جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1195]
حدیث حاشیہ:
نیز یہی مسجد نبوی ہے جس میں ایک رکعت ہزار رکعتوں کے برابر درجہ رکھتی ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میری مسجد میں چالیس نمازوں کو اس طرح با جماعت ادا کیا کہ تکبیر تحریمہ فوت نہ ہوسکی، اس کے لیے میری شفاعت واجب ہوگی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1195