صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- مشروبات کا بیان
13. باب آدَابِ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ وَأَحْكَامِهِمَا:
باب: کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5259
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا حَضَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا لَمْ نَضَعْ أَيْدِيَنَا حَتَّى يَبْدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَضَعَ يَدَهُ وَإِنَّا حَضَرْنَا مَعَهُ مَرَّةً طَعَامًا، فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ كَأَنَّهَا تُدْفَعُ، فَذَهَبَتْ لِتَضَعَ يَدَهَا فِي الطَّعَامِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهَا ثُمَّ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ كَأَنَّمَا يُدْفَعُ، فَأَخَذَ بِيَدِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ يَسْتَحِلُّ الطَّعَامَ أَنْ لَا يُذْكَرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَإِنَّهُ جَاءَ بِهَذِهِ الْجَارِيَةِ لِيَسْتَحِلَّ بِهَا، فَأَخَذْتُ بِيَدِهَا، فَجَاءَ بِهَذَا الْأَعْرَابِيِّ لِيَسْتَحِلَّ بِهِ، فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ يَدَهُ فِي يَدِي مَعَ يَدِهَا ".
ابو معاویہ نے اعمش سے، انھوں نے خیثمہ سے، انھوں ن ابوحذیفہ سے، انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانا کھاتے تو اپنے ہاتھ نہ ڈالتے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم شروع نہ کرتے اور ہاتھ نہ ڈالتے۔ ایک دفعہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے پر موجود تھے اور ایک لڑکی دوڑتی ہوئی آئی جیسے کوئی اس کو ہانک رہا ہے اور اس نے اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔ پھر ایک دیہاتی دوڑتا ہوا آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ تھام لیا۔ پھر فرمایا کہ شیطان اس کھانے پر قدرت پا لیتا ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا جائے اور وہ ایک لڑکی کو اس کھانے پر قدرت حاصل کرنے کو لایا تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر اس دیہاتی کو اسی غرض سے لایا تو میں نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا، قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!اس (شیطان) کا ہاتھ اس لڑکی کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔"
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی کھانے میں شریک ہوتے تو جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آغاز فرماتے ہوئے ہوئے اپنا ہاتھ نہ بڑھاتے اور ایک دفعہ ہم آپ کے ساتھ کھانے کے لیے حاضر تھے تو ایک بچی آئی ہے گویا اسے دھکیلا جا رہا ہے ہم اپنے ہاتھ نہ بڑھاتے جب تک آپ نہ بڑھاتے تو وہ اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر ایک بدوی آیا، گویا کہ اس کا پیچھا کیا جا رہا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا: شیطان اس کھانے کو حلال سمجھ لیتا ہے، جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اور وہ اس بچی کو لایا تاکہ اس کے ذریعہ کھانا حلال بنائے تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر اس اعرابی کو لایا تاکہ اس کے ذریعہ حلال بنا لے، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس کا ہاتھ بھی اس بچی کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3766  
´کھانے سے پہلے بسم اللہ کہنے کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے میں موجود ہوتے تو آپ کے شروع کرنے سے پہلے کوئی ہاتھ نہیں لگاتا، ایک مرتبہ ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے میں موجود تھے کہ اتنے میں ایک اعرابی (دیہاتی) آیا گویا کہ وہ دھکیل کر لایا جا رہا ہو، تو وہ کھانے میں ہاتھ ڈالنے چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا پھر ایک لڑکی آئی گویا وہ دھکیل کر لائی جا رہی ہو، تو وہ بھی اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنے چلی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا، اور فرمایا: شیطان اس کھانے میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3766]
فوائد ومسائل:
فائدہ: شیطان جب نبی کریمﷺکی مجلس طعام میں حملہ آوار ہونے سے باز نہیں آیا تو عام مسلمانوں کا کیا حال ہوگا؟ مگر رسول اللہ ﷺنے اس سے تحفظ کا معتمد طریقہ ارشاد فرمایا ہے اور وہ ہے کھانا شروع کرتے وقت (بسم اللہ) کا پڑھنا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3766