صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- مشروبات کا بیان
13. باب آدَابِ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ وَأَحْكَامِهِمَا:
باب: کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5262
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي أَبَا عَاصِمٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بَيْتَهُ، فَذَكَرَ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ وَعِنْدَ طَعَامِهِ، قَالَ الشَّيْطَانُ: لَا مَبِيتَ لَكُمْ وَلَا عَشَاءَ، وَإِذَا دَخَلَ، فَلَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ، قَالَ الشَّيْطَانُ: أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ، وَإِذَا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِنْدَ طَعَامِهِ، قَالَ: أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ وَالْعَشَاءَ ".
ابو عاصم نے ابن جریج سے روایت کی، کہا: مجھے ابو زبیر نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انھوں نے رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: " کہ جب آدمی اپنے گھر میں جاتا ہے، اور گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ جل جلالہ کا نام لیتا ہے، تو شیطان (اپنے رفیقوں اور تابعداروں سے) کہتا ہے کہ نہ تمہارے یہاں رہنے کا ٹھکانہ ہے، نہ کھانا ہے اور جب گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے کہ تمہیں رہنے کا ٹھکانہ تو مل گیا اور جب کھاتے وقت بھی اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے کہ تمہارے رہنے کا ٹھکانہ بھی ہوا اور کھانا بھی ملا۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: جب آدمی اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھاتے وقت اللہ کو یاد کرتا ہے، شیطان کہتا ہے، تمہارے لیے رات گزارنے کی جگہ نہیں ہے اور نہ شام کا کھانا اور جب وہ داخل ہوتے وقت اللہ کو یاد نہیں کرتا، شیطان (ساتھیوں کو) کہتا ہے، تمہیں رات گزارنے کی جگہ مل گئی اور جب کھاتے وقت اللہ کو یاد نہیں کرتا، شیطان کہتا ہے، قیام گاہ اور کھانا دونوں تمہیں مل گئے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3887  
´گھر میں داخل ہوتے وقت کیا دعا پڑھے؟`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب آدمی گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ کا ذکر کرتا (یعنی بسم اللہ کہتا) ہے، تو شیطان اپنے لشکر سے کہتا ہے کہ آج یہاں نہ تمہاری رات گزر سکتی ہے (یعنی نہ سونے کی جگہ تم کو مل سکتی ہے) اور نہ تمہیں کھانا مل سکتا ہے، اور جب آدمی گھر میں بغیر اللہ کا ذکر کئے (یعنی بغیر بسم اللہ کہے) داخل ہوتا ہے، تو شیطان (اپنے لشکر سے) کہتا ہے کہ تم نے سونے کی جگہ پا لی، اگر آدمی کھانے کے وقت بھی اللہ کا نام نہیں لیتا ہے، تو شیطان کہتا ہے کہ تم ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3887]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ کا نام لینے سے مراد بسم اللہ پڑھنا ہے۔

(2)
شیطان کے داخل ہونے سےگھر میں بے برکتی اور نااتفاقی ہوتی ہے اس طرح کھاناکھاتے وقت شیطان کے شریک ہونے سے بھی کھانے میں بے برکتی ہوتی ہے۔
اس لئے ان دونوں موقعوں پر اللہ کا نام ضرورلینا چاہیے۔

(3)
اللہ کاذکرشیطان کے شر سے محفوظ رکھتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3887   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3765  
´کھانے سے پہلے بسم اللہ کہنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب کوئی آدمی اپنے گھر میں داخل ہوتا ہے اور گھر میں داخل ہوتے اور کھانا شروع کرتے وقت اللہ کا ذکر کرتا ہے تو شیطان (اپنے چیلوں سے) کہتا ہے: نہ یہاں تمہارے لیے سونے کی کوئی جگہ رہی، اور نہ کھانے کی کوئی چیز رہی، اور جب کوئی شخص اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کا ذکر نہیں کرتا تو شیطان کہتا ہے: چلو تمہیں سونے کا ٹھکانہ مل گیا، اور جب کھانا شروع کرتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے: تمہیں سونے کی جگہ اور کھانا دونوں مل گیا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3765]
فوائد ومسائل:
فائدہ: شیطان اور اس کے چیلے چانٹے نظر نہیں آتے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
(ۗ إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ ۗ) (الأعراف:27) بے شک شیطان اور اس کا لشکر تمھیں ایسے مقام سے دیکھتا ہے جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔
اور ان کے حملے انتہائی مخفی شدید۔
اور مسلسل ہیں۔
ان سے بچائو کا یقینی طریقہ اللہ کا نام لینا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3765   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5262  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
جب انسان کھاتے پیتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتا تو شیطان بھی ساتھ شریک ہو جاتا ہے اور وہ حقیقتا کھانا کھاتا ہے،
جمہور علماء سلف ہوں یا خلف،
متکلم ہوں یا فقیہ و محدث،
سب کا نظریہ یہی ہے کہ شیطان کھانا کھاتا ہے،
اس تاویل کی ضرورت نہیں ہے کہ اس سے کھانے کی برکت ختم ہونا مراد ہے،
اسی طرح جب انسان گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کو یاد نہیں کرتا،
گھر میں داخل ہونے کی دعا نہیں پڑھتا تو شیطان اس کے ساتھ گھر میں داخل ہو جاتا ہے اور بچوں اور بڑوں کو ڈراتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5262