صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- مشروبات کا بیان
13. باب آدَابِ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ وَأَحْكَامِهِمَا:
باب: کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5273
وحَدَّثَنَاه عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَر ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: وَاخْتِنَاثُهَا أَنْ يُقْلَبَ رَأْسُهَا ثُمَّ يُشْرَبَ مِنْهُ.
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی، البتہ انھوں نے کہا: ان (مشکوں) کا اختناث یہ ہے کہ مشک کا منہ الٹ کر اس میں سے (براہ راست) پانی پیا جائے۔
امام صاحب ایک اور استاد سے یہ روایت بیان کرتے ہیں، مگر اس میں یہ ہے، إختناث
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5273  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مشک کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے سے آپﷺ نے منع فرمایا ہے،
کیونکہ اس کے اندر کوئی موذی چیز ہو سکتی ہے،
جو پیٹ میں جا کر خرابی کا باعث بن سکتی ہے اور دوسرے دیکھنے والے کے لیے جس نے بعد میں پینا ہے،
یہ چیز کراہت اور نفرت کا باعث بن سکتی ہے اور اس طرح اس میں جلد بو پیدا ہونے کا بھی احتمال ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5273