صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- مشروبات کا بیان
20. باب جَوَازِ اسْتِتْبَاعِهِ غَيْرَهُ إِلَى دَارِ مَنْ يَثِقُ بِرِضَاهُ بِذَلِكَ وَيَتَحَقَّقُهُ تَحَقُّقًا تَامًّا وَاسْتِحْبَابِ الاِجْتِمَاعِ عَلَى الطَّعَامِ:
باب: اگر مہمان کو یقین ہو کہ میزبان دوسرے کسی شخص کو ساتھ لے جانے سے ناراض نہ ہو گا تو ساتھ لے جا سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 5317
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: بَعَثَنِي أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَدْعُوَهُ وَقَدْ جَعَلَ طَعَامًا، قَالَ: فَأَقْبَلْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ النَّاسِ، فَنَظَرَ إِلَيَّ فَاسْتَحْيَيْتُ، فَقُلْتُ: أَجِبْ أَبَا طَلْحَةَ، فَقَالَ لِلنَّاسِ:" قُومُوا"، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا صَنَعْتُ لَكَ شَيْئًا، قَالَ: فَمَسَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَعَا فِيهَا بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ قَالَ:" أَدْخِلْ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِي عَشَرَةً"، وَقَالَ:" كُلُوا وَأَخْرَجَ لَهُمْ شَيْئًا مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ" فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا فَخَرَجُوا، فَقَالَ:" أَدْخِلْ عَشَرَةً"، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا فَمَا زَالَ يُدْخِلُ عَشَرَةً وَيُخْرِجُ عَشَرَةً حَتَّى لَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَ، فَأَكَلَ حَتَّى شَبِعَ ثُمَّ هَيَّأَهَا، فَإِذَا هِيَ مِثْلُهَا حِينَ أَكَلُوا مِنْهَا.
عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں سعد بن سعید نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی، کہا: مجھے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے کے لئے آپ کے پاس بھیجا، انھوں نے کھانا تیار کیاتھا۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نےکہا: میں آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف دیکھا تو مجھے شرم آئی، میں نے کہا: "حضرت ابو طلحۃ کی دعوت قبول فرمائیے۔"اس پر آپ نے لوگوں سےکہا؛"اٹھو۔"حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے تو آپ کے لئے (کھانے کی) کچھ تھوڑی سی چیز تیار کی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کھانے کو چھوا اور اس میں برکت کی دعا کی، پھرفرمایا: "میرے ساتھیوں میں سے دس کو اندرلاؤ"اور (ان سے) فرمایا: "کھاؤ" اور آپ نے ان کے لئے اپنی انگلیوں کے درمیان سے کچھ نکالا تھا (برکت شامل کی تھی)، سو انھوں نے کھایا، سیر ہوگئے، اور باہر چلے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دس آدمیوں کو اندر لاؤ۔"پھر انھوں نے کھایا، سیر ہوگئے اور چلے گئے، وہ دس دس کو اندر لاتے اور دس دس کو باہر بھیجتے رہے، یہاں تک کہ ان میں سےکوئی باقی نہ بچا مگر سب نے کھا لیا اور سیر ہوگئے، پھر اس کو سمیٹا تو وہ اتنا ہی تھا جتنا ان کے کھانے (کے آغاز) کے وقت تھا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، مجھے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف، آپ کو اس کھانے کے لیے بلانے کے لیے بھیجا، جو انہوں نے تیار کیا تھا، میں آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگ تھے، آپ نے مجھے دیکھا تو میں شرما گیا اور میں نے کہا، آپ کو ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دعوت کے لیے بلاتے ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: اٹھو ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! میں نے تو بس آپ کے لیے کچھ تیار کیا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چھوا اور اس میں برکت کی دعا فرمائی، پھر فرمایا: میرے ساتھیوں میں سے دس افراد کو داخل کر دو اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: کھاؤ۔ اور ان کے لیے اپنی انگلیوں میں سے کوئی چیز نکالی، انہوں نے کھایا، حتی کہ سیر ہو کر نکل گئے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے (ابوطلحہ سے) فرمایا: دس کو داخل کرو۔ انہوں نے سیر ہو کر کھایا، آپصلی اللہ علیہ وسلم انہیں دس دس داخل اور خارج کرتے رہے، حتی کہ کوئی نہ رہ گیا جو داخل نہ ہوا ہو، پھر آپ نے سیر ہو کر کھایا، پھر آپ نے کھانا ایک جگہ کیا تو وہ اتنا ہی تھا، جتنا انہوں نے کھانا شروع کیا تھا۔